اسلام آباد(آن لائن) حکومت اور اپوزیشن کے مابین الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے ڈیڈ لاک برقرار ،پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ممبران کسی ایک نام پر متفق نہ ہوسکے ہیں معاملے پر وزارت قانون اور وزیر اعظم سے مذید مشاورت کی جائے گی ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس
چیرپرسن ڈاکٹر شیری مزاری کی سربراہی میں منگل کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کئے جانے والے ناموں پر مشاورت ہوئی تاہم کسی بھی دو ناموں پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کی چیرپرسن ڈاکٹر شیری مزاری نے کہاکہ کمیٹی میں ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین ڈیڈ لاک برقرار ہے انہوںنے کہاکہ اجلاس میں وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام آنے کے بعد ان کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم حکومت نے اپوزیشن کے کہنے پر ایک نام تبدیل کردیا ہے انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں کسی بھی تجویز کردہ نام کی منظوری کیلئے دو تہائی اکثریت کی منظوری لازم ہے تاہم کسی بھی نام کو دو تہائی اکثریت نہیں مل سکی ہے انہوںنے کہاکہ اجلاس میں اپوزیشن کے نام کو 6ووٹ ملے ہیں جبکہ حکومتی ناموں کو میرے سمیت 6ووٹ ملے ہیں جس پر اپوزیشن نے میرے ووٹ کو تسلیم نہیں کیا ہے انہوںنے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کا الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے حوالے سے کام ختم ہوگیا ہے ااور کمیٹی اجلاس کے منٹس وزیر اعظم کو بھجوائے جائیں گے اور وزارت قانون سے بھی مشاورت کی جائے گی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ نے کہاکہ پارلیمنٹ ہائوس ایک بڑا فورم ہے
اور ملک کے 20 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتا ہے انہوںنے کہا کہ کمیٹی کے اجلاسوں میں ملک کے حوالے سے بہتر فیصلوں کی توقع ہوتی ہے تاہم الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے نہیںہوسکا ہے انہوں نے کہاکہ 11 مارچ کو وزیر اعظم کی جانب سے اپوزیشن کو لیڈر کو بھجوایا جانے والا خط ہمیں ملا ہے تاہم کمیٹی کے اجلاس میں
حکومت کی جانب سے نام بھجوانے کی بجائے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھجوائے گئے نام شامل کئے گئے ہیں تاہم کمیٹی نے حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے نام بھی شامل کردئیے تھے تاکہ کسی بھی نام پر اتفاق رائے ہوسکے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد الیکشن کمیشن ملک کا سب سے بڑا ادارا ہے اور الیکشن کمیشن ملک میں جمہوریت کے قیام میں اہم کردار ادا کرتا ہے
انہوںنے کہاکہ کمیٹی کے اجلاس میں ممبر بلوچستان کیلئے ڈاکٹر صلاح الدین مینگل ،محمود رضا خان اور راجہ عامر عباس کے نام زیر غور تھے جبکہ ممبر سندہ کیلئے محمد عظیم قریشی ،جسٹس عبدالرسول میمن اور جسٹس (ر) نور الحق قریشی شامل تھے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے حکومتی صفوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے پرانے نام واپس لیکر نئے نام بھجوائے گئے ہیں جس پر اپوزیشن کا موقف ہے
کہ نئے ناموں کی بجائے پرانے ناموں پر مشاورت کی جائے جس کو کمیٹی میں شامل حکومتی اراکین نے ماننے سے انکار کردیا ہے اور ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کے حق میں 6 اور حکومت کے حق میں 5ووٹ آئے ہیں انہوںنے کہاکہ حکومت ہر معاملے پر الجھن پیدا کررہی ہے الیکشن کمیشن کے ممبران کیلئے نام بھجوانا وزیر اعظم کا حق ہے اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی غلطی تسلیم کریں تو ہم اپنے نام واپس لے لیں گے انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی اپنی غلطی تسلیم کرلے تو اپوزیشن پیچھے ہٹ جائے گی .