کراچی(این این آئی)قرض پروگرام کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ اور قرض کی شرائط بھی جاری کر دی ہیں۔آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد کی بلند سطح تک بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے 38 ارب ڈالر درکار ہوں گے، دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور ممالک سے مالی مدد ملنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف نے ملک میں کرپشن پر قابو پانے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
آئی ایم ایف نے جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 4 سے 5 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاق اور صوبوں کو مل کر ٹیکس آمدن بڑھانا ہوگی، بجلی اور گیس قیمتوں کے تعین میں سیاسی مداخلت ختم کرنا ہوگی، موجودہ مالی سال معاشی شرح نمو صرف 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کو سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف نے کہاکہ پاکستان سالانہ 1500 سے 2000 ارب روپے کی ٹیکس آمدن بڑھائے گا۔ڈالر کا مارکیٹ ریٹ مقرر کیا جائے گا اورمانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کیا جائے گا۔شرائط میں کہاگیاہے کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کی جائیں گی اور توانائی سیکٹر کے واجبات کی وصولیاں یقینی بنائی جائیں گی جبکہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جائے گی۔آئی ایم ایف کی شر ائط کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے لیے کاررروائیاں کی جائیں گی۔آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکا جائے، قرض پروگرام سے پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں تک رسائی ملے گی۔ پاکستان کو بین الاقوامی اداروں سے 38 ارب ڈرز کا قرضہ ملے گا، پاکستان کی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں، ناقص پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کمزور ہوئی، اندرونی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوا،ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پرکنٹرول کیا گیا، ٹیکس کے نظام میں کمزوریاں ہیں، سرکاری اداروں میں نا اہلی کے باعث نقصانات میں اضافہ ہوچکا ہے۔