پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جھوٹوں پر خدا کی لعنت،میں نے 13 تیرہ گھنٹے اس کمرے میں تقریریں سنیں مگر یہ آمریت کی پیداوار بات نہیں سنتے، یہ جنرل جیلانی، جنرل ضیاء اور جنرل ایوب کی پیداوار ہیں،وفاقی وزیر حماد اظہر اپوزیشن پر برس پڑے

datetime 28  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ ٹیکسز میں اضافہ ضروری ہے اور ہم 4 فیصد تک ٹیکس شرح کو بڑھائیں گے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ جان بوجھ کر معیشت کو مفلوج سابق دور نے کیا، ہماری حکومت نے کرنٹ خسارے کو پہلے 10 ماہ میں 30 فیصد کمی کی۔وزیر مملکت برائے ریونیو نے کہا کہ ٹیکسز میں اضافہ ضروری ہے،

گزشتہ 10 سال میں ٹیکس میں صرف 2 فیصد اضافہ ہوا، اگر یہ شرح 4 فیصد تک نہ بڑھائی تو وفاقی حکومت بینک کرپٹ ہوسکتی تھی، ہم 4 فیصد تک ٹیکس شرح کو بڑھائیں گے، سابق حکومتوں کے ایک لاکھ پر 5 ہزار ٹیکس لگایا ہم نے 2500 لگایا ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ ہم پرانے قرضوں کے سود کی وجہ سے مزید قرض لینے پر مجبور ہیں، آٹا، گھی، پھلوں اور سبزیوں پر ہم نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا، چینی پر ٹیکس نہ لگاتے تو شوگر مافیا کا الزام اپوزیشن عائد کردیتی۔تقریر کے دوران اپوزیشن کی مداخلت پر حماد اظہر جذباتی ہوگئے اور کہا کہ میں نے 13 تیرہ گھنٹے اس کمرے میں تقریریں سنیں مگر یہ آمریت کی پیداوار بات نہیں سنتے، یہ جنرل جیلانی، جنرل ضیاء اور جنرل ایوب کی پیداوار ہیں۔قومی اسمبلی میں وزیرمملکت برائے ریو نیو حماد اظہر کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید شور شرابہ اور نا منظور کے نعرے لگائے گئے جس پر حکومتی ارکان نے جوابی نعرے لگائے جس سے ایوان کا ماحول ایک بار پھر گرم ہوگیا، سپیکر قومی اسمبلی بار بار حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو نشستوں پر بیٹھے نعرے بازی بند کر نے کی ہدایت کرتے رہے جبکہ وزیر مملکت برائے ریو نیو حماد اظہر نے احسن اقبال کی تقریر پر وضاحت کرتے ہوئے کہا اللہ کی جھوٹوں پر لعنت ہو، جس پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے آمین آمین کی آوازیں سنائی دیں،حماد اظہر کی تقریر کے دوران شہریار آفریدی اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان تلخ کلامی،حماد اظہر کی تقریر کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وضاحت کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بھی جمعہ کو جاری رہا جس میں اپوزیشن ارکان نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کی۔ بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کر نے کا فیصلہ شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے دور ان وزیر محصولات حماد اظہر نے مالی سال 2019-20 کا فنانس بل منظوری کیلئے پیش تو اپوزیشن ارکان کی جانب سے نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔

نئے مالی سال کے فنانس بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہاکہ فنانس بل کی منظوری کا دن ہے،وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے،اتنے اہم دن ان ارکان کا موجود نہ ہونا ہم سب کیلئے شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان مکمل نہیں ہے، آج وہ دو موجود نہیں کل کوئی اور بھی ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ

یہ دیکھنا پڑے گا کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسین میشنری کی کارکردگی کیا رہی؟اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں انوسٹمنٹ ختم ہو چکی ہے،اگر انوسٹمنٹ نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اور نیب لگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکٹھا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کمیشن بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا،

آپ کو پتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا۔ انہوں نے کہاکہ جتنی ناکامی اس سال آپ نے دیکھی ہے وہی اگلے سال دیکھنے کو ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ تنخوادار طبقہ آپ کی کیپٹل مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ وہ ائیر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنے ہیں تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ آپ کا ہے آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آ جائیں۔احسن اقبال کی تقریر پر حماد اظہر نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کی جھوٹوں پر لعنت ہو جس پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے آمین آمین کی آوازیں سنائی دیں۔ حماد اظہر نے کہاکہ ہم نے 10 ہزار ارب سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لیا، جون 2018ء میں ماضی کی حکومت کے قرضے 31 ہزار ارب تک پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال موجودہ حکومت نے 950 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کی ہے۔

ہمارے دور میں صرف بیرونی قرضوں میں 2.7 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے 1500 ارب کے ٹیکس لگائے ہیں حالانکہ ہم نے 550 ارب کے ٹیکس لگائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ فیصد کمی کی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات کو 98 کروڑ سے کم کرکے اس کے بجٹ میں 12 فیصد کمی کی ہے،یہ جنرل جیلانی کا دور نہیں ہے، اپوزیشن ایسا رویہ اختیار نہ کرے۔حماد اظہر کی تقریر کے دوران شہریار آفریدی اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی،حماد اظہر کی تقریر کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وضاحت کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ انہوں نے آپ کا نام نہیں لیا، میں غور سے سن رہا تھا۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…