بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان بھارت کیساتھ دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات کرنے پر آمادہ، وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے بڑا اعلان کردیا

datetime 25  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پاکستانی قوم پرعزم ہے، پاکستان بھارت کیساتھ دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات کرنے پر آمادہ ہے، جموں وکشمیر، اپنی جگہ ایک اور ایسا تنازعہ ہے جو جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن وسلامتی قائم ہونے کی راہ میں رکاوٹ ہے،ہماری سوچی سمجھی رائے میں جموں وکشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کے لئے جامع مذاکرات اور مسلسل روابط کا نعم البدل نہیں ہوسکتا،

جامع سکیورٹی ڈائیلاگ کے ذریعے امن وسلامتی میں شراکت داری اس حکمت عملی کا بنیادی ستون ہے،بین الاقوامی سیاسی اور سکیورٹی اندازفکر کو معاشی اور مالی اہمیت سے الگ نہیں کیاجاسکتا،عدم برداشت اور انتہاء پسندی بڑھ رہی ہے، قوم پرست اور دائیں بازو کی قوتیں طاقتور ہورہی ہیں، غیرملکیوں سے نفرت اور اسلام سے خوف تہذیبوں کے تصادم کے گمراہ کن نظریات کو تقویت دے رہا ہے،یہ تمام رجحانات مشترکہ طورپر خطوں کے اندر اور ان سے باہر امن وسلامتی کیلئے ایک فوری خطرہ ہیں، افغانستان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ امید ہے ”افغانوں کے اپنے اور ان کی اپنی قیادت میں“ امن عمل سے ہی افغانستان کے مسئلے کا حل نکلے گا۔ منگل کو وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین کی سیاسی وسلامتی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس اہم فورم میں آج موجودگی اور علاقائی سلامتی پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کرنا میرے لئے باعث مسرت ہے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین کی خارجہ اور دفاعی حکمت عملی تشکیل دینے میں چونکہ کمیٹی کا نمایاں کردار ہے، اس لئے مجھے پوری امید ہے کہ آج کی اس نشست میں، میں آپ کو جنوبی ایشیاء کے خطے کے سیاسی وسلامتی کے مضمرات سے مزید آگاہ کرسکوں۔ میرے لئے یہ امر بھی نہایت خوشی کا باعث ہوگا کہ میری معروضات کو سماعت فرمانے کے بعد آپ کے ذہن میں ابھرنے والے سوالات کا میں جواب دے سکوں۔ اس سے قبل کہ اس موضوع پر میں اپنی بات کا آغاز کروں، مجھے یہ کہنے کی اجازت دیں کہ پاکستان یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔

یورپی یونین نہ صرف پاکستان کا ایک روایتی حلیف ہے بلکہ ایک معاشی شراکت دار بھی ہے۔ ہمارا تعاون جمہوریت، کثیرالشراکتی، باہمی ہم آہنگی اور احترام کی مشترک اقدار پر مبنی ہے۔ یہ امر باعث اطمنان ہے کہ تمام شعبہ جات میں ہمارے تعلقات مثبت سمت میں مستحکم طورپر فروغ پارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ سب بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات میں آج ایک اہم دن ہے۔ انہوں نے کہاکہ یورپین یونین کی اعلی نمائندہ فیڈریکا موغرینی اور میں ’سٹرٹیجک اینگیجمنٹ پلان‘ پر

دستخط کریں گے۔ ’ایس ای پی‘ سے ہمارے تعلقات میں ایک نیا معیاری مرحلہ آئیگا اور ہمہ جہت تعاون کے فریم ورک کے ذریعے یہ شراکت داری مزید گہری ہوگی۔ جامع سکیورٹی ڈائیلاگ کے ذریعے امن وسلامتی میں شراکت داری اس حکمت عملی کا بنیادی ستون ہے۔ اگرچہ اس شعبہ میں بات چیت نئی نہیں اور پہلے سے وضع کردہ روابط پر نیا طریقہ کار استوار کیاجائے گا جو زیادہ جامع انداز میں آگے بڑھنے میں دونوں اطراف کی مدد کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ دونوں اطراف اعلی سطحی دفاعی رابطوں کو برقرار

رکھے ہوئے ہیں۔ یہ فریم ورک پاکستان اور یورپی یونین میں ’سٹاف کی سطح پر مذاکرات‘ کے نتیجے میں ہمیں ممکنہ خطرات کے بہتر ادراک کی صلاحیت کے قابل بناتے ہیں۔ صبح برسلز میں ان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا اس وقت بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ کثیرالملکی، اصول پر مبنی بین الاقوامی تعاون اور عالمی قوانین کا احترام خطرات سے دوچار ہے۔ ماضی میں جو اقدار لازم رہی ہیں، وہ اپنی قدرومنزلت کھورہی ہیں، سچائی دم توڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جغرافیائی وسیاسی تنازعات نہ صرف واپس لوٹ رہے ہیں بلکہ یہ تقسیم مزید گہری ہورہی ہے۔دنیا کے تقریبا ہر خطے میں تزویراتی استحکام خطرے سے دوچار ہے، ریاستوں میں باہمی اعتماد اور احترام ختم ہورہا ہے، موجودہ تنازعات پیچیدہ تر ہورہے ہیں اور نئے تنازعات ابھرکر سامنے آرہے ہیں، دہشت گردی کے نئے خطرات میں اضافہ ہورہا ہے جن کا ہمیں پہلے سامنا نہیں تھا، ’ہائیبرڈ‘ اور ’سائیبر‘ خطرات سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا بھی ہمیں سامنا ہے اور وہ نئی شکل میں

دنیا کی سلامتی کے لئے مسائل کو جنم دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی سیاسی اور سکیورٹی انداز_ فکر کو معاشی اور مالی اہمیت سے الگ نہیں کیاجاسکتا۔ بلکہ میں یہ کہوں گا کہ جیواکنامک پہلو دراصل آج کی دنیا میں جیوپولیٹیکل اور سٹرٹیجک مفادات کو متشکل کررہے ہیں۔ غیرملکی مصنوعات پر ٹیکسوں کے ذریعے مقامی صنعتوں کے تحفظ کا بڑھتا رجحان عالمی تجارتی نظام کے اصولوں کو غیراہم بنارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشروں کے اندر تیزی سے تبدیلیاں وقوع پزیر ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عدم برداشت اور انتہاء پسندی بڑھ رہی ہے، قوم پرست اور دائیں بازو کی قوتیں طاقتور ہورہی ہیں، غیرملکیوں سے نفرت اور اسلام سے خوف تہذیبوں کے تصادم کے گمراہ کن نظریات کو تقویت دے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ تمام رجحانات مشترکہ طورپر خطوں کے اندر اور ان سے باہر امن وسلامتی کیلئے ایک فوری خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ صورتحال میری توجہ جنوبی ایشیاء کی سلامتی کی صورتحال کی طرف لیجاتی ہے۔ یہ خطہ عجیب نوعیت کے ’جیوسٹرٹیجک‘ ماحول کی وجہ سے

بے پناہ دباو میں ہے۔ غربت، ناخواندگی اور پسماندگی کی مشکلات اس خطے کے لئے پہلے سے موجود رکاوٹوں کو مزید بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان شاید دنیا میں شاید واحد ایسا ملک ہے جس نے عظیم جانی ومالی قربانیاں دے کر دہشت گردی کی خوفناک لہر کا رْخ موڑ کر رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پاکستانی قوم پرعزم ہے۔ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد نے اس ضمن میں عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ

نیشنل ایکشن پلان‘ پر عمل درآمد کے ثمرات کے نتیجے میں ملک کے طول وعرض میں شہروں اور قصبات میں امن اور خوشحالی کافی حد تک لوٹ آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ داخلی اور بین الاقوامی سطح پر سیاحت کا فروغ دہشت گردی کے خلاف ہماری اس کامیابی کا عملی ثبوت ہے،یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ نے اسلام آباد کا ’فیملی سٹیشن‘ کا درجہ بحال کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی بصیرت افروز قیادت کے تحت پاکستان ایک ذمہ دار اور عالمی ضابطوں پر عمل کرنے والے ملک کی

حیثیت سے اپنے لئے زیادہ بڑا کردار دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان امن، تحمل اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔ ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رح کے رہنما اصولوں پر کاربند ہیں جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ ”ہماری خارجہ پالیسی تمام اقوام عالم کے ساتھ دوستی اور خیرسگالی کی حامل ہے“۔بھارت کے ساتھ امن اور رابطے استوار کرنے کی پیشکش اور کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لئے ہماری آمادگی، افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے

امن واخوت (اے پی اے پی پی ایس) اس امر کا واضح مظہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے حال ہی میں کرتار پور راہداری کھولنے کا اقدام بھی ہمسایوں سے جڑنے اور امن کی جستجو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان امن کی بہتری اور باہمی احترام، خودمختاری کے یکساں احترام اور باہمی مفاد میں بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے تعلقات بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے پاکستان پر باربار دہشت گردی سے متعلق الزامات عائد کئے۔ ہم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات کرنے پر آمادہ ہے، ہمیں عار نہیں، کیونکہ ہمارے خلاف دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے بھی سنجیدہ امور ہمارے علم میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو پاکستان کی حراست میں ہے جس نے ٹھوس شواہد فراہم کرنے کے علاوہ اس امر کا اعتراف بھی کیا ہے کہ اس نے اپنی حکومت کی ہدایت پر پاکستان میں دہشت گردی اور تشدد کی لہر اٹھائی، اس کے لئے وسائل فراہم کئے اور منصوبہ بندی کے ذریعے ان وارداتوں پر عمل کرایا۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان اور بھارت میں روایتی ہتھیاروں میں بڑھتا ہوا عدم توازن بھی جنوبی ایشیاء کا تزویراتی استحکام خطرے میں ڈال رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جدید فوجی سازوسامان کی فراہمی میں بعض ممالک کی جانب سے حساس ٹیکنالوجیز بھارت کو دے کر اور بھارت کی جانب سے جارحانہ قوت اور نظریہ اختیار کرکے امتیازی سلوک برتا جارہا ہے جس سے جوہری تنازعہ کی کسی صورتحال کا بخوبی ادراک حاصل کیاجاسکتا ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…