اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے آئندہ مالی سال 2019-20کے بجٹ پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سن لیں کرایے کے لوگوں سے ایجنڈا مکمل نہیں ہوگا، ان کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں، ان کی ڈوریاں کہاں سے ہلائی جاتی ہیں، آپ تنقید کرتے ہیں کہ یہ علاج کیلئے باہر جاتے ہیں اور آپ معیشت کا علاج باہر سے کرا رہے ہیں اور ماضی کے ناکام لوگ باہر سے لے آئے،
صلح کی بات کی جائے تو کہا جاتا ہے این آر او مانگ رہے ہیں، نواز شریف کے بیانیے کی جڑیں دن بدن مضبوط ہوتی جا رہی ہیں، ہم نے مخالفین سے کوئی ایسا سلوک نہیں کیا جس سے ماضی کی تلخیوں کی بو آتی ہو، آئین کی حرمت کو پامال کیا گیا تو وفاق کو خطرہ ہوگا،پارلیمنٹ کی کشیدگی میں ان لوگوں کا کردار اور ہاتھ ہے جو اپنی وفاداریاں بدلتے ہیں، چور دروازوں سے سیاسی پارٹیوں میں آنے والوں کا اگلی سیٹوں پر بیٹھنا لمحہ فکریہ ہے،میری وابستگی ضیاالحق کے ساتھ رہی آج تک ان کے خلاف ایک جملہ نہیں بولا، ہماری آنکھوں میں شرم اور حیا ہے، آج ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے بیعت لی آج تقریر اسی لیڈر کو گالی سے شروع کرتے ہیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہواجس میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے حکومت پر تنقید کی گئی۔لیگی رہنما خواجہ آصف نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم صلح، صفائی یا امن کی بات کریں تو اس کا مطلب کچھ اور لیا جاتا ہے، این آر او مانگنے کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن ہم خلوص کے ساتھ چاہتے ہیں کہ یہ اسمبلی عزت و وقار کے ساتھ چلے کیونکہ اس کے مقابلے میں جب سینیٹ کی کارروائی دیکھتا ہوں تو کچھ سکون آتا ہے کہ وہاں کے حالات یہاں سے بہت بہتر ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ ایوان میں کوئی کشیدگی کا ماحول نہ بنایا جائے تو ہمارے پاس کوئی وجہ نہیں کہ ہم اس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالیں کیونکہ ایوان کی کشیدگی سے پورے ملک میں ایسی فضا پھیل جاتی ہے۔
اپنے قائد نواز شریف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جس طرح نواز شریف کو ہٹایا گیا اور انہیں قید کیا گیا، اس کے باوجود ان کے بیانیے کی جڑیں دن بدن مضبوط ہوتی جارہی ہیں، ان کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو یعنی پاکستان کے آئین کی بالادستی کی حفاظت کی جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ جب آئین متنازع ہوگا یا اس کا احترام نہیں کیا جائیگا اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے گا تو پھر وفاق کو خطرہ ہوگا، ملکی وحدت کو خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کوئی لالچ نہیں ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بنیں،
یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ ہماری جماعت کو اقتدار دیتے ہیں یا نہیں، یہ معاملہ عوام پر چھوڑ دیا جائے۔سابق وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے اپنی سابق حکومت کے 5 سالہ دور میں اپنے مخالفین سے کوئی ایسا سلوک نہیں کیاجس سے ماضی کی تلخیوں کی بْو آتی ہو، ہم نے نئی روایات کو جنم دیا، ہم نے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو سپورٹ کیا اور اسے رہنے دیا، اسی طرح خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی، ہم نے اس کا بھی احترام کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد میں میثاق جمہوریت کا سنگ میل آیا، عدلیہ بحالی کی جدوجہد کا سنگ میل آیا۔خواجہ آصف نے کہاکہ نواز شریف نے اس ملک کو اندھیروں سے نکالا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نواز شریف سے گزشتہ روز ملنے گئے لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی لیکن ان کا عزم اب بھی جوان ہے، ان کا عزم ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہو۔خواجہ آصف نے کہا کہ مدت دراز سے پارٹی سے وابستہ سیاسی لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ جب سیاسی مسافر چور دروازوں سے ہماری جماعت میں آتے ہیں تو وہ اگلی نشستوں پر بیٹھے ہوتے ہیں جبکہ ہمارے جیسے ورکز کی اکثریت گم ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ آج اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے لوگوں کو دیکھیں تو کل وہ ہماری جانب سے بھی بولنا عزت افزائی سمجھتے تھے جبکہ اس سے پہلے وہ شوکت عزیز کی حکومت میں بولنا اعزاز سمجھتے تھے، اس عمل کو ختم ہونا چاہیے،
اگر سیاست کا احترام بحال کرنا ہے تو ایسے لوگوں کو پارٹی میں وہ مقام نہ دیں جو رسوائی کا باعث ہو۔دوران گفتگو خواجہ آصف کی بات پر اسپیکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رولز میں اگر کوئی ترمیم ہو تو اس میں دیکھا جائے کہ پارٹی انتخابات شفاف ہوں اور ورکرز کو موقع ملے۔اسپیکر کی بات کے بعد اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس ماحول کی کشیدگی میں سب سے زیادہ ان کا ہاتھ ہے جو وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں، وہ اپنی پوزیشن کی وضاحت اور اپنے وجود کو تسلیم کروانے کیلئے گالی گلوچ کا استعمال کرتے ہیں، میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن سب جانتے ہیں۔سابق وزیر دفاع نے کہا کہ میرے خاندان کے بزرگوں کی
وابستگی جنرل ضیا کے ساتھ رہی، میں نے اس پر معافی بھی مانگی لیکن میں نے کبھی جنرل ضیاء کی ذات کے خلاف بات نہیں کی کیونکہ وابستگی کا لحاظ اور حیا ہے تاہم یہ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو اپنی تقریر کا آغاز اپنے سابق لیڈرز کو گالی دے کر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے لوگ ہیں جو سیاسی جماعتیں بن کر رل تو گئے ہیں پر انہیں چس نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہاکہہماری سیاست کیلئے ضروری ہے جو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں ان کا راستہ روکا جائے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ذاتی مفاد کے لیئے وفاداریاں تبدیل نہیں ہونی چاہئیں،اگر وفاداریاں تبدیل کرتے بھی ہیں تو یہ زبان، رویہ تو درست رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ مثال دیتا ہوں، نام نہیں لوں گا سب سمجھدار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ایک صاحب اسی طرح بات کر رہے تھے انہیں 1964 سے جانتا ہوں،
وہ مشرف کے بھی وزیر تھے۔خواجہ آصف نے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک چلانا ان کا حق ہے،ہم چاہتے ہیں کہ اس حکومت کو وقت دیا جائے تاکہ کل یہ نہ کہیں ہمیں وقت نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری معیشت کا زوال رک نہیں رہا،حکومتی کی اتنی بڑی معاشی ٹیم کے ہوتے ہوئے معیشت بیٹھ گئی، ہم گرے لسٹ سے نہیں نکلے بلکہ انہوں نے بلیک لسٹ سے بچنے کیلئے ہمیں وقت دیا ہے،اب تو اوورسیز پاکستانیز بھی کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی پہلی صف میں مسافر بیٹھے ہیں،عمران خان جنہیں چپڑاسی رکھنے کے روادار نہ تھے وہ بھی پہلی صف میں بیٹھتے ہیں،دس سالہ تحقیقاتی کمیشن ان مسافروں کا حساب کرے۔ انہوں نے کہاکہ ناموس رسالت ناموس صحابہ ؓمجھے جان سے عزیز ہے لیکن میں اس کو کبھی سیاست کیلئے استعمال نہیں کروں گا۔خواجہ آصف نے کہاکہ وزیر خزانہ سے پوچھیں وہ جب بھی اقتدار سے فارغ ہوئے انہوں نے اپنا وقت کہاں گزارا؟۔ بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن فخر امام نے کہاکہ زراعت کے شعبے کو پہلی بار کسی نے سنجیدہ لیا۔انہوں نے کہاکہ آبادی کے لحاظ سے ہم پانچویں نمبر پر ہیں لیکن معاشی طور پر بہت پیچھے ہیں۔