اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد میں قتل کی جانیوالی دس سالہ بچی فرشتہ کے قتل کیس میں اہم پیشرفت، میڈیا رپورٹس کے مطابق ننھی فرشتہ کے قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزم فرشتہ کا قریبی رشتہ دار ہے اور یہ اس سے قبل 11بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا چکا ہے ۔ قبل ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے فرشتہ قتل کیس میں اسلام آباد پولیس کے
رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی کی جان چلی جانے کے باوجود پولیس حکام اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برت رہے ہیں اور اصل مجرم پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے بچی کے والد پر ایک مخصوص شخص کی شناخت کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فرشتہ کے والد کو روزانہ کی بنیاد پر ٹارچر کرنا اور تھانے میں طلبی قابل مذمت ہے،پولیس ایک مخصوص شخص کو بطور مجرم شناخت کرنے کیلئے20لاکھ روپے کا چیک بطور رشوت پیشکش کر رہی ہے،مجرم گرفتاری میں لیت ولعل سے گریز نہ کیا گیا تو اے این پی اسلام آٔباد فرشتہ کے والد اور والدہ کی قیادت میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گی جو مجرموں کو عبرتناک سزا ملنے تک جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں فرسودہ، گلا سڑا، متعفن نظام مسلط رہے گا ہمارے بچے قتل اور یتیم ہوتے رہیں گے، قصور کی ننھی بچی زینب کے دلخراش واقعہ کے بعد اسلام آباد کی فرشتہ مہمند کے ساتھ پیش آنے والی درندگی کا واقعہ قابل مذمت اور انتہائی تکلیف دہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہر واقعہ کے پس پردہ پولیس کی مجرمانہ غفلت اور بے حسی نظر آتی ہے، پولیس کا کام عوام کے جان و مال کو تحفظ دینا نہیں بلکہ مظلوموں کولوٹناہے، پولیس اشرافیہ کے تحفظ کے لیے ہے کمزور طبقات کے لیے نہیں، ملک میں معصوم بچوں کے ساتھ جاری زیادتی، قتل عام، اور لاشوں کی بے حرمتی ریاست پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں کیلئے
سوالیہ نشان ہے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ وعدے کے باوجود ابھی تک جے آئی ٹی رپورٹ سے آگاہ نہیں کیا جا رہا،بچی کی میڈیکل رپورت و ڈی این اے ٹیسٹ کی روشنی میں مجرموں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے،انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد غمزدہ خاندان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے اور انہیں حسب وعدہ دادرسی پیکیج مبلغ 50لاکھ روپے دیاجائے،
علاوہ ازیںایس ایچ او غلام عباس کو گرفتارکر کے ملازمت سے فارغ کیا جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے، فرشتہ مہمند کا قتل مسلط حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا کردار واقعے میں پہلے دن سے مشکوک تھا،اسی طرح میڈیا نے پختون بچی کے حوالے سے بھی تعصب کا مظاہرہ کیا ،میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی اس معاملے پر خاموش نہیں رہے گی
اور پولیس کے غیر ذمہ دارانہ کردار سمیت مجرموں کو بچانے اور بے گناہ شخص کو گرفتار کرانے کیلئے فرشتہ کے والد پر دباؤ کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پولیس حکام نے قبلہ درست نہ کیا تو بھوک ہڑتال کی جائے گی اور کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ داری حکومت و اسلام آباد انتظامیہ پر عائد ہو گی۔