لاہور (آن لائن) احتساب عدالت نے صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔ نیب کو ملزم سبطین خان کو 25 جون کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کے ہاتھوں کرپشن کیس میں گرفتار وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جبکہ احتساب عدالت نے انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور
صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سبطین خان نے نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوایا جسے وزیراعلیٰ پنجاب نے منظور کر لیا ہے اور استعفے سے وزیراعظم عمران خان و دیگر پارٹی قیادت کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ نیب لاہور نے صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور 2007ء میں آئرن کی فروخت کے لئے اپنی من پسند کمپنی کو ٹھیکے دینے کے الزام میں گزشتہ روز گرفتار کیا تھا جنہیں ہفتے کے روز احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان پر چنیوٹ اور راجوہ میں اربوں روپے کے غیرقانونی ٹھیکے من پسند کمپنی کو نوازنے کا الزام ہے۔ سماعت کے موقعہ پر نیب پراسکیوٹر کی تین رکنی ٹیم نے احتساب عدالت سے سبطین خان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر کا موقف تھا کہ چونکہ ملزم سبطین خان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اس لئے ملزم کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے جبکہ وکیل صفائی نے سبطیان خان پر عائد تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ملزم کے حق میں دلائل دیئے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سبطین خان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔ سبطین خان کا کہنا تھا کہ میرا دامن صاف ہے، اس کے باوجود اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔ نیب ٹیم نے سبطین خان کو احتساب عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔ احتساب عدالت لاہور کے جج محمد وسیم اختر نے سبطین خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 25 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔