اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اپنے خلاف ایف آئی آر کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ چیف جسٹس نے بہت سے جھوٹے گواہ اور انسانی حقوق کے مقدمات سنے ہیں،میں بھی واقعے کا نوٹس لینے کی استدعا کرونگا،ہم دونوں ایوانوں میں عوام دشمن بجٹ کو پاس نہیں ہونے دینگے۔ ہفتہ کو یہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
کہاکہ گزشتہ پانچ دنوں سے ملک میں سیاسی ہلچل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زر داری اور فریال تالپور کو گرفتار کیا گیا ہے،ساری اپوزیشن اسے انتقامی کاروائی قرار دے چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت یہی کہتی رہی کہ ہمارا گرفتاریوں سے کوئی تعلق نہیں لیکن تعلق ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے کہا یہ انتقام نہیں لیکن یہ انتقام ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی گرفتاری کے روز مجھ پر بھی ایف آئی آر درج کی گئی، مجھے ایف آئی آر کے اندراج سے آگاہ نہیں کیا گیا۔مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ مجسٹریٹ نے پولیس کو مجھے ایف آئی آر فراہم کرنے کا حکم دیا،مجھے ایف آئی آر موصول ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھ پر الزام لگایا کہ آصف زرداری کی گرفتاری پر میں نے مزاحمت کی۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا نے دیکھا کہ میں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ آصف زرداری کو پانج بجے گرفتار کیا گیا، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں نے ساڑھے چار بجے نیب کی گاڑی کو روکا۔ انہوں نے کہاکہ بے بنیاد الزامات ایک سینٹر اور بلاول بھٹو کے ترجمان پر لگائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے چیئرمین انسانی حقوق ہونے کے ناطے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔چیف جسٹس نے بہت سے جھوٹے گواہ اور انسانی حقوق کے مقدمات سنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سے اس واقعے کا نوٹس لینے کی استدعا کرونگا۔ انہوں نے کہاکہ دیکھا جائے کہ اس وقعے کے پیچھے برگیڈیئر اعجاز شاہ تو نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم دونوں ایوانوں میں
عوام دشمن بجٹ کو پاس نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی پیپلز پارٹی پر بْرا وقت آتا ہے تو کارکنان باہر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کارکنان جانتے ہیں کہ ان کے لیڈرز ان کے درمیان کھڑے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کہتے ہیں جون میں گرفتاریوں کا پہلے کہہ دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ یہی ہم پوچھتے ہیں کہ ان کو پہلے کیسے پتا چل جاتا ہے۔