بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خاندان، جماعت کو جیل میں ڈال دو،یہ کام ہر گز نہیں کریں گے، بلاول زرداری نے دوٹوک اعلان کردیا

datetime 15  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا موقف ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے،مریم نواز کی جانب سے لنچ کی دعوت قبول کی ہے،جب کٹھ پتلی وزیر اعظم کو عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تو میں ان سے بات کروں گا جو دلچسپی رکھتے ہیں،حکومت کو معلوم ہے آصف علی زرداری واحد سیاستدان ہے جو تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا کر سکتا ہے اگر وہ اندر ہوگا تو حکومت ظالمانہ بجٹ پیش منظور کر اسکتی ہے اور

جعلی اور نا لائق حکومت کو تحفظ مل سکتا ہے، ہم نے ایسے ہتھکنڈوں کا پہلے بھی مقابلہ کیا ہے آئندہ بھی کریں گے، چاہے جتنا دباؤ ڈالنا ہے ڈال لو، میرے پورے خاندان چاہے ساری پارٹی کو جیل میں ڈال دو لیکن جمہوریت، 1973ء کے آئین،اٹھاریں ترامیم، ملٹری کورٹس اور لا پتہ افراد کے معاملے پر پیپلز پارٹی اپنی موقف نہیں بدلے گی، آج عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں،اداروں کو دھونس اور دھاندلی سے چلایا جارہا ہے،پارلیمنٹ کی اہمیت نہیں ہے،پھر آمر کے پاکستان اور نئے پاکستان میں کیافرق ہے۔ پنجاب ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد قمر زما ن کائرہ، چوہدری منظور اور سید حسن مرتضیٰ سمیت دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ نئے پاکستان میں ملک کے سب سے بڑے صوبے کی جو صورتحال ہے سب اس سے آگاہ ہیں۔ نالائق وزیراعظم نے سب سے بڑے صوبے کیلئے سب سے نالائق وزیراعلی چناہے،جسے ہاتھ ملانے کا نہیں پتہ وہ حکومت کیسے چلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرانے پاکستان اور نئے پاکستان میں ملک کے سب سے بڑے صوبے کے بجٹ میں زمین آسمان کا فرق ہے،جس طرح وفاق صوبوں کے حقوق اور وسائل پر ڈاکہ ڈال رہا ہے اسی طرح سب سے بڑے صوبے جس میں 60فیصد آبادی بستی ہے اس پر معاشی حملے ہو رہے ہیں،حکمرانوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے غریب عوام، مزدور، کسان، بزرگ او ربیروزگار ان کی معاشی دہشتگردی کا بوجھ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ

حکومت کے معاشی بحران کی وجہ سے 100ملین پاکستانی سطح غربت سے نیچے چلے گئے ہیں اور پی ٹی آئی آئی ایم ایف کے بجٹ کی منظوری سے مزید 400ملین نیچے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج غریب اور سفید پوش طبقہ اپنا گھر نہیں چلا سکتا، بچوں کی فیسیں نہیں دے سکتا اور علاج معالجہ نہیں کرا سکتا۔ا یہ ایسی حکومت ہے جوغریبوں کا اورمظلوموں کا حق مارتی ہے اور امیر ترین لوگوں، چوروں اور ڈاکوؤں جن کیلئے 20سال جدوجہد کی ان کو ایمنسٹی سکیم دی جاتی ہے،

غریب،مظلوم،مزدوروں اور کسانوں کے لئے کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں، ہر صوبہ کے وسائل میں کٹ لگایا جارہا ہے،صحت اورتعلیم جیسے شعبوں میں کٹ لگایا جارہا ہے۔ اربوں پتی، سٹاکسٹ، بروکرز کو بیل آؤٹ دیاجاتا ہے اس سے زیادہ ظلم او رکیا ہوگا لیکن پاکستان کے عوام بہادر ہیں وہ جدوجہد کرنے کیلئے اور قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ امیروں کے لئے ریلیف، ایمنسٹی سکیم،بیل آؤٹ پیکج او رغریب،مظلوموں کے لئے مہنگائی،غربت اورٹیکسز کا بوجھ ہے یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں،

پیپلز پارٹی اس کے خلاف آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے ہم نے پہلے بھی جدوجہد کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ آج پنجاب کے معاشی حقوق پر حملے کئے جارہے ہیں ہم اس معاشی دہشتگردی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھاکہ اگر حکومت عوام دشمن بجٹ پیش کرے گی تو پیپلز پارٹی عید کے بعد سڑکوں پر ہو گی، ہم نے اقتصادی سروے کے بعد حکومت کو موقع دیا کہ اگر یہ عوام دوست اور غریب دوست بجٹ پیش کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی ووٹ کرے گی اور

سپورٹ کرے گی لیکن عوام دشمن بجٹ معاشی خود کشی ہے، عمران خان نے کہا کہ تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خود کشی کرلوں گا لیکن آج یہ پورے ملک کو معاشی خود کشی کر ارہا ہے، اس کے خلاف اگر پیپلز پارٹی آواز نہیں اٹھائے گی تو کون آواز اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوری اور انسانی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں ا ور اس کے لئے آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے، اٹھاریں ترمیم جسے دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا آج اس پر حملے ہو رہے ہیں،

ہم نے جمہوریت کے لئے جدوجدہ کی ہے ہم اس پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طو ر پر کہہ دیا ہے کہ ہم پر جتنے کیسز بنا نے ہیں بنا لیں،میرے پورے خاندان کو اندر بھیج دیں،پارٹی کو جیل کے اندر بھیج دیں لیکن پیپلز پارٹی جمہوریت،1973ء کے آئین، انسانی حقوق، معاشی معاملات، ملٹری کورٹس، لا پتہ افراد پر اپنا موقف نہیں بدلے گی، جتنا دباؤ ڈالنا ہے ڈال لو پیپلز پارٹی ایک نظر یاتی جماعت ہے، یہ جھکنے والی،بکنے والی اور دباؤ میں آنے والی جماعت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پچاس سال جدوجہد کی ہے ہمارے کارکنوں اور قیادت نے جیلیں کاٹی ہیں،پھانس کے پھندے قبول کیے ہیں،شہادتیں قبول کی ہیں ہم ا صولوں پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،ہم یوٹرن نہیں لیتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آمر اور آج کی کٹھ پتلی عمران کی حکومت میں کیافرق ہے، جب صحافی سوال نہیں پوچھ سکتے، چلا نہیں سکتے تو پھر کیسی آزادی ہے۔ ہم انسانی حقوق کا تحفظ کریں گے، آج عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں،اداروں کو دھونس اور دھاندلی سے چلایا جارہا ہے،

پارلیمنٹ کی اہمیت نہیں ہے،پھر آمر کے پاکستان اور نئے پاکستان میں کیافرق ہے۔ ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنا پڑے گی، ملک جو مسائل درپیش ہیں کوئی اکیلا آدمی اور سیاسی جماعت ملک کو مشکلا ت سے نہیں نکال سکتی،ہم جدوجہد کر کے ملک کو مسائل سے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کی حد سے زیادہ سپورٹ نہیں کرتا بلکہ میری اپنی جماعت ہے میں اسکی سپورت کرتا ہوں،میں شہید ذوالفقار بھٹو اور بی بی شہید کے صولوں اور نظریے کی بات کرتا ہوں، پی ٹی ایم کے معاملے میں

ہم نے ہمیشہ جمہوری، انسانی حقوق کی بات ہی ہے،سب کو پروڈکشن آڈر کا حق ملنا چاہیے،اگر پروڈکشن آڈر نہیں ملتا تو لاہور، نوابشاہ، شمالی علاقوں کے ووت کے بغیر بجٹ کی منظوری دھاندلی ہو گی جو غیر قانونی او ر غیر آئینی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے ہمیں لنچ کی دعوت دی ہے او ر میں نے اس دعوت کو قبول کیا ہے کیونکہ ملک کے اتنے مسائل ہیں کہ کوئی جماعت اکیلے ان مسائل سے نبرد آزما نہیں ہو سکتی سب کومل کر حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ

ہمیں پی ٹی آئی ایم ایف کے عوام دشمن بجٹ کو روکنا ہے، عوام کو معاشی خود کشی سے بچانا ہے۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا نظر یاتی اختلاف ہے لیکن جومضبوط پاکستان کی بات کرے گا ہم اس کے ساتھ ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مفادات اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے پیشکش کی لیکن کٹھ پتلی وزیرا عظم کو عوام کے مسائل سے دلچسپی نہیں اس لئے پھر میں ان سے بات کروں گا جو عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر کہتا ہے کہ

چھ ہزار لوگوں کو پھانسی دیدو مسائل پر قابو پا سکتے ہیں یہ فاشسٹ ایکٹر ہیں،ان کا سیاسی انتقام اور فاشسٹ مائنڈ سیٹ ہے،ہم نے ہمیشہ اس کی مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے اپنے طو رپر عوام سے رابطے کے لئے باہر نکلی ہیں اس کے بعد اے پی سی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے،یہ سمجھ رہے ہیں کہ آصف زرداری واحد یاستدان ہیں جو تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا کر سکتے ہیں،اگر آصف زرداری اندر ہوگا تو پی ٹی آئی آئی ام ایف کا بجٹ منظور رہو جائے گااور جعلی او رنالائق حکومت کو تحفظ مل سکتا ہے۔لیکن ہم نے ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دباؤ شروع سے تھا،حکومت کا دباؤ ہر سیاسی جماعت پر ہے۔چیئرمین نیب ان کا ہر حکم مانتا تھا لیکن اس نے یہ کہہ دیا کہ اگر میں حکومت او ر اتحادیوں کو پکڑوں گا تو حکومت گر جائے گی تو اس کے خلاف بھی سازش کر دی گئی، عدلیہ پر حملے کئے جارہے ہیں، ہم نے ضیاء، ایوب اور مشرت کا مقابلہ کیا لیکن وہ کہاں ہیں او رہم کہاں ہیں۔ انہوں نے ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ ہمارا مسلم لیگ (ن) کے دور میں بھی یہی موقف تھاکہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے اور اب بھی یہی موقف ہے کہ پارلیمان کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔حکومت ابھی تک خود کو کنٹینر پر سمجھتی ہے اورسنجیدہ نہیں ہے



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…