لاہور(این این آئی) پنجاب کے آئندہ مالی سال 2019-20ء کے مالیاتی بل میں نیا ٹیکس متعارف کرانے سمیت پروفیشنل ٹیکس ریٹ،زرعی آمدن پر ٹیکس میں اضافہ کرنے کی تجویزدی گئی ہے،پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں پانچ نئی سروسز شامل کی گئی ہیں جن پر5فیصد سے 16فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے جبکہ معاہدات کے مختلف اقسام جائیداد میں رہن رکھوانے سمیت دیگر دستاویزات پر سٹیمپ ڈیوٹی کازیادہ سے زیادہ ریٹ 50ہزاراو رایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 5لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے،
قانون سروسز پر سیلز ٹیکس پنجاب2012ء کی دفعات 5،6اور76کے تحت دوسرے شیڈول اور قواعد میں ترامیم اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2019-20ء کے لئے پیش کئے گئے فنانس بل کے مطابق حکومت پنجاب نے سالانہ 2لاکھ43ہزارآمدن تک کی بلڈنگز اور اراضی پر بیواؤں، مطلقہ خواتین، معذور افراد،کم عمر یتم بچوں اور پچیس سال تک غیر شادی شدہ یتیم خواتین پر پراپرٹی ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی ہے۔ پروفیشنل ٹیکس میں شامل تمام کیٹگریز ماسوائے وکلاء کے ریٹس دو گنا کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق کمپنی رجسٹریشن آرڈیننس 1984ء کے تحت 50لاکھ تک کے سرمائے والی کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار، 5کروڑ روپے تک سرمائے کی حامل کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس 15ہزار روپے سے بڑھا کر 30ہزار،10کروڑ سرمائے والی کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 50ہزار روپے سے بڑھا کر70ہزار، 20کروڑ کی سرمائے کی کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس 1لاکھ روپے جبکہ 20کروڑ روپے سے زائد سرمائے والی کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 1لاکھ روپے ہی رکھا گیا ہے۔ 10ملازمین پر مشتمل کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 1500روپے،25ملازمین پر مشتمل کمپنی کا پروفیشنل ٹیکس ریٹ 3ہزار روپے سے بڑھا کر 5ہزار روپے اور 25ملازمین سے زائد پر مشتمل کمپنی پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 7ہزار روپے،
کمپنیوں کے علاوہ کاروباری افراد کے میٹرو پولٹین کارپوریشن کی حدود میں کاروبار کرنے والے تاجروں جن کے ملازمین کی تعداد 10ہے پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 3ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے اور دیگر علاقوں میں پروفیشنل ٹیکس ریٹ 2ہزار سے بڑھا کر 4ہزار روپے، کمرشل،ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر پروفیشنل ٹیکس ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 2ہزار روپے، 10لاکھ روپے مالیت کی اشیاء کی امپورٹ ایکسپورٹ کرنے والے تاجروں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 2ہزار روپے،50لاکھ روپے تک پروفیشنل ٹیکس ریٹ 1500روپے سے بڑھا کر 3ہزار روپے اور 50لاکھ روپے سے زائد امپورٹ ایکسپورٹ کرنے والوں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ ڈھائی ہزار روپے سے بڑھا کر 5ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں کوسپلائی فراہم کرنے والے کمپنیوں،فیکٹریوں پر مختلف کیٹگریز میں پروفیشنل ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کر تے ہوئے 10لاکھ روپے تک کی اشیاء فراہم کرنے والی کمپنیوں یا فیکٹریوں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 500روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے،ایک کروڑ تک کی سپلائی دینے والی کمپنیوں اور فیکٹریوں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 3ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے، 5کروڑ روپے تک سپلائی دینے والی کمپنیوں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے اور 5کروڑ روپے سے زائد کی سپلائی دینے والی کمپنیوں یافیکٹریوں کے پروفیشنل ٹیکس ریٹ 10ہزار روپے سے بڑھا کر 20ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ طب کے شعبے میں میڈیکل کنسلٹنٹس، سپیشلسٹ، ڈینتل سرجن پر پروفیشنل ٹیکس
کی شرح 3ہزار روپے سے بڑھا کر 5ہزار روپے، رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرز پر پروفیشنل ٹیکسٹ ریٹ 2ہزار روپے سے بڑھا کر 4ہزار روپے، میٹرو پولٹین کارپوریشن کی حدود میں کام کرنے والے ہومیو پیتھک ڈاکٹرز اور حکیموں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 1500روپے سے بڑھا کر 3ہزار روپے جبکہ دیگر علاقوں میں یہی سروسز فراہم کرنے والے ہومیو پیتھک ڈاکٹروں اور حکیموں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 500روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے، میٹرو پولٹین کارپوریشن حدود میں آڈٹ فرمز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ3ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے، دیگر علاقوں میں قائم آڈٹ فرمز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 2ہزار روپے سے بڑھا کر 4ہزار روپے،میٹرو پولٹین کارپوریشن حدود میں قائم مینجمنٹ اینڈ ٹیکس کنسلنٹس، آرکیٹکس، انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کنسلٹنس پر پروفیشنل
ٹیکس 3ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے، دیگر علاقوں میں یہی سروسز فراہم کرنے والوں پر پروفیشنل ٹیکس 2ہزار روپے سے بڑھا کر 4ہزار روپے، وکلاء پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا اور اس کا ٹیکس ریٹ ایک ہزار روپے ہی بر قرار رکھنے کی تجویز ہے۔ سٹاک ایکسچینج ممبرز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے، میٹرو پولٹین او رمیٹرو پولٹین کارپوریشن کی حدود میں منی چینچرز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 3ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے دیگر علاقوں میں یہی سروسز فراہم کرنے والوں پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 2ہزار روپے، میٹرو پولٹین اور میٹرو پولٹین کارپوریشن حدود میں موٹر سائیکل، سکوٹر ز ڈیلرز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے
جبکہ دیگر علاقوں میں پروفیشنل ٹیکس ریٹ 3ہزار روپے سے بڑھا کر 6روپے، میٹرو پولٹین اور میٹرو پولٹین کارپوریشن کی حدود میں کار ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 10ہزار روپے سے بڑھا کر 20ہزار روپے جبکہ دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والے ان افراد پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ میٹرو پولٹین او رمیٹرو پولٹین کارپوریشن حدود میں ریکرونٹنگ ایجنٹس پر پروفیشنل ٹیکس 10ہزار روپے سے بڑھا کر 20ہزار روپے اور دیگر علاقوں میں یہ سروسز فراہم کرنے والے افراد پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے تجویز دی گئی ہے۔ میٹرو پولٹین اور میٹرو پولٹین کارپوریشن کی حدود میں قائم ہیلتھ کلبز، جمنیزیم پر پروفیشنل ٹیکس 2ہزار روپے سے
بڑھا کر 4ہزار روپے او ردیگر علاقوں میں ان کلبز اور جمنیزیم پر ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 2ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جیولرز،ڈیپارٹمنٹل سٹورز، الیکٹرک گڈز سٹورز، کیبل آپریٹرز، پرنٹنگ پریس اور کھاد ڈیلرز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 2ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ٹوبیکو وینڈرز اور ہول سیلرز پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 2ہزار روپے سے بڑھا کر 4ہزار روپے کرنے کی تجویزی دی گئی ہے۔ پروفیشنل ٹیکس میں چار نئی کیٹگریز شامل کی گئی ہیں جن میں فرنچائز، آتھورائزڈ ڈیلرز، ایجنٹس اینڈ ڈسٹری بیوٹرز پر پروفیشنل ٹیکس 5ہزا ر روپے، پراپرٹی ڈویلپرز، بلڈرز اینڈ مارکیٹنگ ایجنٹس پر پروفیشنل ٹیکس ریٹ 50ہزار روپے،ہوٹلز،تعلیمی اداروں کے اپنے ہاسٹلز،گیسٹ ہاؤسز، موٹلز، ریزارٹس پر پروفیشنل ٹیکس 5ہزار روپے،
ریسٹورانٹس، فاسٹ فوڈ پوائنٹس، آئس کریم پارلرز، بیکریز، کنفیکشنرز، سویٹس شاپس جہاں پر ائیر کنڈیشننگ کی سہولتیں ہوں پروفیشنل ٹیکس 5ہزار روپے عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ زرعی اراضی پر عائد زرعی انکم ٹیکس کا ریٹ دو گنا کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق ساڑھے بارہ ایکڑ اراضی پر ٹیکس استثنیٰ دینے کی تجویز دی گئی ہے،ساڑھے 12سے زائد اور 25ایکڑ تک اراضی پر زرعی انکم ٹیکس ریٹ150روپے سے بڑھا کر00 3روپے،25ایکڑ سے زائد اور50ایکڑ تک زرعی انکم ٹیکس ریٹ 200روپے سے بڑھا کر 400روپے،50ایکڑ سے زائد زرعی اراضی پر زرعی انکم ٹیکس ریٹ ڈھائی سو روپے سے بڑھا کر 500روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ باغات پر بھی ٹیکس ریٹ دوگنا کرنے کی تجویز ہے۔ زرعی آمدن پر زرعی انکم ٹیکس میں
سالانہ4لاکھ آمدن پر چھوٹ دی گئی ہے جبکہ 4لاکھ سے 8لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح ایک ہزار روپے،8لاکھ سے 12لاکھ زرعی آمدن پر 2ہزار روپے ٹیکس، پہلے12لاکھ سے 24لاکھ روپے تک کی سالانہ زرعی آمدن پر 12لاکھ سے زائد آمدن پر 5فیصد کے حساب سے زرعی انکم ٹیکس کی تجویز دی گئی،24لاکھ سے 48لاکھ روپے سالانہ زرعی آمدن پر پہلے 24لاکھ پر 60ہزار روپے فکس زرعی انکم ٹیکس ہوگا جبکہ 24لاکھ سے زائد زرعی آمدن پر 10فیصد کے حساب سے زرعی انکم ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے،24سے 48لاکھ روپے کی زرعی آمدنی پر 60ہزار روپے اور 48لاکھ روپے زائد زرعی آمدن پر 3لاکھ روپے اور 48لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 15فیصد کے حساب س زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پنجاب میں نیشنل
اور صوبائی ہائی ویز اور موٹر ویز کے اطراف میں زرعی اراضی کے علاوہ تمام اقسام کی جائیدادوں پر سالانہ ٹیکس ایبل ویلیو کے 5فیصد کے حساب سے نیا ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔صوبائی اور وفاقی حکومتی ادارے اور عبادتگاہیں اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی، بیواؤں، مطلقہ خواتین،معذور افراد، چھوٹے یتیم بچے اور غیر شادی شدہ پچیس سال تک کی یتیم خواتین جن کی جائیداد کی ٹیکس ایبل ویلیو پانچ لاکھ روپے سے کم ہو ان کو بھی اس ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ٹیکس او راس کے سرچارجز کی ادائیگی پنجاب اربن اموویبل پراپرٹی ٹیکس ایکٹ 1958کے تحت کی جائے گی۔پنجاب کے سیلزٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012ء میں ان تمام کیٹگریز پر ٹیکس کی شرح جو 16فیصد تھی اسے ایک فیصد کم کر نے کی تجویز دی گئی ہے جس سے ٹیکس کی شرح 15فیصد ہو جائے گی۔
پراپرٹی ڈویلپرز، بلڈرز اور پروموٹرزکی سروسز پر ٹیکس کی شرح 8فیصد مقرر کی گئی ہے جس پر ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ نہیں ملے گی جبکہ اگر اس سروس سے متعلقہ افراد 16فیصد کے حساب سے ٹیکس ادا کریں گے تو انہیں ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی سہولت میسر ہو گی۔اسی طرح حکومت کے سپانسرڈ ہاؤسنگ پروگرام سے متعلق سروسز پر 5فیصد کے حساب سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس پر ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ نہیں دی جائے گی تاہم اگر اس سروسز کے حامل افراد 16فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں تو انہیں ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی سہولت کی تجویز دی گئی ہے۔ پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں پانچ نئی سروسز شامل کی گئی ہیں جن میں ڈریس ڈیزائنگ، سٹیچنگ سروسزپر 16فیصد،بلڈوزرز کے کرائے، ریفریجریٹرز، کنٹینرز،جنریٹرز،کنسٹرکشن ایکپومنٹس کی سروسز پر 16فیصد،ٹیکسٹائل لید ر
سیکٹر کی ٹریٹمنٹ سروسز، ایڈنگ اور کٹنگ، کلاتھ ٹریٹنگ، واٹر پروفنگ، ایمبرائیڈری،نٹنگ، لیدر سٹیننگ،لیدر ورکنگ،پر شرینکنگ،کلر سیپریشن کی سروسز پر 16فیصد، اپارٹمنٹ ہاؤس مینجمنٹ، رئیل اسٹیٹ مینجمنٹ،کرایہ اکٹھے کرنے کی سروسز پر 16فیصد، ڈاکٹروں کی پرائیویٹ کنسلٹیشن فیس جو1500روپے سے زائد ہو گی اور ہسپتالوں کے بیڈ رومز کے چارجز جو6ہزار روپے سے زائد ہوں گے پر 5فیصد شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ نہ دینے کی تجویز ہے۔ حکومت پنجاب کے فنانس بل میں امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اسلام آباد اور دیگر صوبوں کے برابر کرنے کی تجویز دی ہے۔پنجاب سے حج اور عمرے، ڈپلو میٹس اور سپر نیومیٹری کریو کے علاوہ مقامی اور انٹر نیشنل ہوائی سفر کرنے والوں پر 5فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جسے ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ نہیں دی جائے گی۔