اسلام آباد (آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت گرانا چاہیں تو آج گراسکتے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، آپ نے ہمیشہ حکومت میں نہیں رہنا، وزیر اعظم عمران خان دعا کریں کہ اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہو کیونکہ ان کی طرح ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔ جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے محسوس ہو رہا ہے کہ یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔’
اب دمادم مست قلندر ہوگا، قیادت جیل میں ہوگی اور کارکن باہر نکلیں گے تو خون ہوگا، یہ سب وزیر داخلہ کرارہے ہیں۔فریال تالپور کی گرفتاری کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئر مین نیب نے انٹرویو میں کہا اگر نیب حکومتی ارکان کیخلاف انکوائری کرے گا تو حکومت گرجائے گی، ہر ادارے کو بلیک میلنگ اور دباؤکے ذریعے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ بزدلوں کی حکومت ہے جو جانتی ہے کہ وہ کسی وقت بھی گھر جاسکتی ہے اس لیے انہوں نے اپوزیشن کو نشانہ بنایا، پیپلز پارٹی نے ہر دور میں مقابلہ کیا ہے، یہ کٹھ پتلی تو کوئی چیز ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن سپیکر اسمبلی زرداری صاحب کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرتے، زرداری اور فریال تالپور کو بجٹ کے روزگرفتارکرایا جاتا ہے تاکہ عوام کی توجہ ان کے معاشی قتل سے ہٹ جائے،اس پکڑ دھکڑ کے پیچھے یہ اپنی معاشی ناکامی چھپانا چاہتے ہیں۔یہ پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ ہے،اگر یہ دھاندلی کے ذریعے بجٹ پاس کراتے ہیں تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت ججز کے خلاف استعمال ہورہی ہے اور ججز کو سازش کے تحت ہٹایا جارہا ہے، وکلا نے واضح پیغام دیا ہے کہ جو حملہ مشرف نے کیا تھا وہی اس حکومت نے کیاہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘نیب کو سیاسی انتقام اور پولیٹیکل انجنیئرنگ کے لیے بنایا گیا ہے،
تمام اداروں کو دباؤ اور دھمکیوں کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے، جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے محسوس ہو رہا ہے کہ یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔’انہوں نے کہا کہ ‘سیاسی گرفتاریاں عوام کے معاشی قتل سے توجہ ہٹانے کیے لیے کی جارہی ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپور کو بجٹ پیشی کے روز گرفتار کرایا جاتا ہے تاکہ عوام کی توجہ ان کے معاشی قتل سے ہٹ جائے، تحریک انصاف کی حکومت کا بجٹ معاشی خودکشی کے مترادف ہے جبکہ اس پکڑ دھکڑ کے پیچھے یہ اپنی معاشی ناکامی چھپانا چاہتے ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ پی ٹی آئی کا نہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا بجٹ ہے جسے اگر یہ اگر یہ دھاندلی کے ذریعے منظور کراتے ہیں تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔’بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ حکومت بزدلوں کی حکومت ہے، خواتین پر کیسز بنانے والے بزدل لوگ ہیں، پاکستان کے عوام سے سوال پوچھتا ہوں، آج کے اور مشرف کے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ نئے پاکستان اور آمروں کے پاکستان میں کیا فرق ہے؟انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کہتے ہیں کہ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے، آپ نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا لیکن عوام پوچھ رہے ہیں ہمارے سر سے چھت کیوں چھینی جارہی ہے، آج ڈالر اتنا اوپر کیسے پہنچا،
عمران خان کی حکومت بھی گرا سکتے ہیں لیکن نہیں گرائی کیونکہ ہم چاہتے ہیں جمہوری حکومت اپنی مدت مکمل کرے، جبکہ عمران خان دعا کریں کہ اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہو کیونکہ ان کی طرح ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔’قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن پر قومی اسمبلی میں بات کرنے پر سینسر شپ ہے، یہ بزدل خان کا نیا پاکستان ہے‘۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کنٹینر سے نہیں اتر رہی، آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پوری قوم نے دیکھا کہ حکومت احتجاج کر رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میڈیا سمیت اپوزیشن پر سینسر شپ ہے، یہاں تک کہ قومی اسمبلی میں بات کرنے پر بھی سینسر شپ ہے یہ ہے بزدل خان کا نیا پاکستان۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی تمام اداروں کی ماں ہے، ہمیں یہاں بھی بولنے نہیں دیا جارہا ہے۔