اسلام آباد(آن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ایوان صدر میں طوطوں کے لیے 20 لاکھ روپے مالیت کے نئے پنجرے بنانے کے لیے دیا گیا ٹینڈر نوٹس ختم کرنے کی ہدایت کردی۔ یہ ٹینڈر سوشل میڈیا پر خبروں کی زینت بنا تھا، جس نے صدر مملکت کی توجہ حاصل کی۔اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق ایوان صدر کے ترجمان نے میڈیا کے ایک حصے میں آنے والی رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹینڈر نوٹس کی اشاعت پر سنجیدگی سے نوٹس لیا۔
ترجمان نے بتایا کہ ’صدر نے فوری طور پر مذکورہ ٹینڈر نوٹس واپس لینے اور اس سے متعلق انکوائری شروع کرنے کا حکم دیا، یہ ٹینڈر نوٹس متعلقہ اتھارٹی سے اجازت لیے بغیر جاری کیا گیا تھا‘۔واضح رہے کہ سادگی پر مبنی بجٹ کے اعلان کے 2 روز بعد ہی وفاقی دارالحکومت کی شہری انتظامیہ نے ایوان صدر میں پرندوں کے پنجروں کے لیے 20 لاکھ روپے کا ٹینڈر جاری کیا تھا۔ایوان صدر میں سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر (سول) محمد فاروق اعظم نے اخبارات، سی ڈی اے اور پاکستان پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کی ویب سائٹس پر اشتہارات کے ذریعے ٹینڈر دیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں ا?نے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس سے تعلق رکھنے والی 8 بھینسوں کو 23 لاکھ روپے میں فروخت کردیا گیا تھا، جو حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی سادگی مہم کا حصہ تھا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ قوم اس اقدام کی پیروی کرے گی۔سی ڈی اے کے اشتہار میں ایوان صدر کے چڑیا گھر میں مکاؤ طوطوں کے لیے 19 لاکھ 50 ہزار مالیت کے نئے پنجرے بنانے کے لیے پاکستان انجینئرنگ کونسل اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے رجسٹرڈ قابل اعتماد کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ مکاؤ طوطوں کی وہ قسم ہے جنوبی اور وسطی امریکا میں پائی جاتی جبکہ یہ پیلے، لال اور نیلے رنگ کے بڑے حجم والے طوطے ہوتے ہیں۔ایوان صدر میں یہ منی زو 2008 میں اس وقت کے صدر ا?صف علی زرداری کے حکم پر قائم کیا گیا تھا کیونکہ کہا جاتا ہے کہ وہ جانور پالنے کا شوق رکھتے ہیں۔اس زو میں موجود جانوروں کے لیے خوراک کو مرغزار چڑیا گھر سے لایا جاتا ہے۔اسی طرح مرغزار زو کے لیے مختص خوراک کا بڑا حصہ بھی مبینہ طور پر ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں موجود چڑیا گھروں کے لیے لایا جاتا ہے، جہاں ان کے اپنے بجٹ سے چڑیا گھروں پر رقم خرچ نہیں کی جاتی بلکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی ا?ئی) پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔