اسلام آباد ( نیوز ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے آئندہ دنوں میں حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ ہو سکتا ہے آنے والے دنوں میں حکومت کے ساتھ نہ رہیں , اپوزیشن ہماری شرائط مان لے تو حزب اختلاف میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے مطالبات کی حمایت کے لیے معاہدہ کیا جائے، حکومت نے ہمارے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں دکھائی، اگر اب اپوزیشن ہماری شرائط مان لیں تو اپوزیشن میں آنے کو تیار ہیں۔ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کررہی ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھے۔بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے لیے حکومت قانون سازی کرے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی اپوزیشن میں شمولیت کی پیشکش پر مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔ بی این پی مینگل سے مذاکرات کے لیے قائم کی جانے والی کمیٹی میں خورشید شاہ، نیئر بخاری، راجا پرویز اشرف اور فرحت اللہ بابر شامل ہیں۔جس کے بعد پیپلز پارٹی کے اعلی سطحی وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات کی جس میں انہیں اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ اختر مینگل نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی دعوت کو مشروط کر دیا اور کہا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں دکھائی۔اگر آپ ہماری شرائط مان لیں تو ہم اپوزیشن کے اتحاد میں شمولیت اختیار کرنے کو تیار ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد ہی حکومتی اتحادی جماعت بی این پی مینگل کی جانب سے حکومت کو کافی ٹف ٹائم دیا گیا ہے۔ تاہم اب بی این پی مینگل نے اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ دنوں میں حکومت کے ساتھ نہ رہنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے جس سے موجودہ حکومت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے