اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن آف انکوائری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کمیشن آف انکوائری سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیشن کیلئے ضابطہ کار (ٹی او آرز) کے مسودے پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامئے کے مطابق کمیشن آف انکوائری، پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سینئر افسران شامل ہوں گے۔اعلامئے کے مطابق کمیشن آف انکوائری میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، آڈیٹرجنرل آفس اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر افسر بھی شامل ہوں گے۔اعلامئے کے مطابق انکوائری کمیشن تحقیقات کریگا کہ 2008 سے2018 تک قرضے 24 ہزار ارب تک کیسے بڑھے، کمیشن رقم خرچ کرنیوالے متعلقہ وزراء سمیت تمام وزارتوں اور ڈویژنز کا بھی جائزہ لے گا۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن خوردبرد پائے جانے پر رقم خزانے میں واپس لانے کیلئے کام کرے گا، کمیشن ذاتی استعمال اور فائدے کیلئے سرکاری خزانے کے غلط استعمال کی بھی تحقیقات کرے گا۔اعلامئے میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری خزانے سے ذاتی بیرونی دوروں، بیرون ملک علاج کے اخراجات، اعلی حکام کے نجی مکانوں کو کیمپ آفسز ڈکلیئر کرکے سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کی بھی تحقیقات ہونگی۔اعلامئے کے مطابق کمیشن کو بین الاقوامی شہرت کے فارنزک آڈیٹر، ماہرین کو معاونت کیلئے کمیشن میں شامل کرنے کا اختیار ہوگا جب کہ حتمی ٹی او آرز اور کمیشن کے سربراہ کا اعلان اسی ہفتے کردیا جائے گا۔