اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کرپشن فری پاکستان پر ایمان رکھتا ہے، میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے اس لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے۔ نیب کے بیان کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ پلڈاٹ، مشال پاکستان، گیلپ اینڈ جیلانی سروے،
ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں نے نہ صرف نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کی بلاامتیاز کوششوں کے باعث 59 فیصد پاکستانی اس پر اعتماد کرتے ہیں، نیب کو گزشتہ سال 44315 شکایات موصول ہوئیں جوکہ 2019ء میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا ہیں، نیب نے متعلقہ احتساب عدالتوں میں 590 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جوکہ گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں نیب کی شاندار کارکردگی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے موجودہ انتظامیہ کے دور میں قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے تحت بلاامتیاز احتساب کی بنیاد پر نہ صرف 600 ملزموں کو گرفتار کیا ہے بلکہ 4300 ملین روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ یہ برآمد کی گئی رقم سینکڑوں متاثرین اور متعدد سرکاری اداروں کو واپس کی گئی ہے، نیب کے کسی افسر اور ملازم نے اس رقم سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا کیونکہ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہا ہے۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے پچاس اجلاس ہوئے ہیں جن میں متعدد شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے نیب ہیڈ کوارٹر اور علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے معیاری نظام وضع کیا ہے
اس نظام کے تحت نیب ہیڈ کوارٹر اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا گزشتہ تین سالوں کے دوران سالانہ اور ششماہی بنیادوں پر یکساں معیار پر جائزہ لیا جارہاہے یہ حکمت عملی بہت کامیاب رہی ہے اور باقاعدہ مانیٹرنگ اور انسپکشن سے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی روزبروز بہتر ہورہی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ نیب نے اسلام آبادمیں سارک سیمینار منعقد کیا تھا جس میں بھارت سمیت سارک کے تمام رکن ممالک نے شرکت کی تھی اور نیب کی انسداد بدعنوانی کی کارکردگی کو سراہا۔
پاکستان نیب کی موثر آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے باعث سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب سارک کے اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے جوکہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی نمایاں کامیابی ہے۔نیب نے نیب ہیڈکوارٹر اور تمام علاقائی بیورزو کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے کیلئے مانیٹرنگ اور ایویلوشن کا جدید نظام وضع کیا ہے جس سے نیب ہیڈکوارٹر میں نیب کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایویلوشن کی کارکاردگی میں اضافہ ہوا ہے
اس نظام کا مقصد تمام شعبوں کی ضروریات کو موثرانداز میں پورا کرنا ہے، شکایات کے اندراج، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن، پراسیکیوشن مرحلہ اور تمام بورڈز کے اجلاس اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سمیت مقدمے کی تفصیلات اور فیصلوں سے متعلق معلومات کو محفوظ رکھنا اس نظام کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ یہ نظام معیاری اور مقداری جائزہ کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سزا اورجزا کا نظام موجود ہے۔ یہ نظام ویب پر مبنی اپلی کیشن،
صارف دوست اور مربوط آن لائن نظام ہے جوکہ نیب کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایویلوشن کی کارکاردگی بہتر بنانے کیلئے وضع کیا گیا ہے۔ ملک بھر کی متعلقہ احستاب عدالتوں میں نیب کے بدعنوانی کے 1210 ریفرنس زیر سماعت ہیں اس کی کل رقم 900 ارب روپیہ بنتی ہے۔ انسداد بدعنوانی پر اعلیٰ ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب نے چین کے ساتھ باہمی تعاون کے تحت انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، سی پیک کے تناظر میں اس معاہدے سے پاکستان میں شروع کئے گئے منصوبوں کے حوالے سے اعتماد سازی میں اضافہ ہوگا۔
نیب نے نیب راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال،انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب کے تمام شعبوں کی کارکردگی کی باعث معاشرے کے تمام طبقے اور پاکستانی عوام نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے شروع کئے گئے اقدامات کو سراہا رہے ہیں۔ نیب کو امید ہے کہ معاشرے کے تمام طبقوں کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو کرپشن فری بنانا ممکن ہے۔