لاہور(این این آئی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مریم بی بی جیل قوانین کو اپنے تابع کرنا چاہتی ہیں،جیل قوانین انکے تابع نہیں ہو رہے اس لئے انہیں ناگوار گزر رہا ہے،ججوں کے خلاف ریفرنس میں حکومت نے آئینی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض پوسٹ آفس کا کردار ادا کیا،ہم نہ کسی کو ڈکٹیٹ کر رہے ہیں نہ آئینی حدود سے باہر جا رہے ہیں،
عمران خان کانظریہ پبلک ریلیف پروگرام ہے اگر کوئی شخص اس میں رکاوٹ بنے گا اسے اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں،پچھلی حکومتوں نے مسائل کارپٹ کے نیچے دبا دبا کر کینسر بنا دئیے،عید کے بعد عبوری ویج ایوارڈ کا اعلان کر دیا جائے گا،عید کے بعد نئی میڈیا پالیسی کا مسودہ تمام پریس کلبوں کو بھجوائیں گے، نیوز ایجنسیز کو آئیسولیشن میں ڈال دیا گیا، نیوز ایجنسیز کو حکومتی معاونت میں لایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور پریس کلب کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ اور لاہو رپریس کلب کے صدر ارشد انصاری بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مجھے پتہ تھا ہے کہ مجھے یہاں کیوں بلایا جارہا ہے، ایک بیانیہ یہ تھا کہ مجھے کیوں نکالا اور ایک مجھے کیوں بلایا جارہا ہے، مجھے دونوں بیانیوں کا ادراک تھا۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب میرا گھر ہے، میں نے یہیں سے سٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر اپنی سیاست کا آغاز کیا۔لاہور سے جو سوچ ابھرتی ہے وہ پورے پاکستان میں پھیلتی ہے، لاہور سے جو سیاسی تحریک، احتجاجی تحریک یا ملک فرینڈلی اقدام کا آغاز کیا جاتا ہے وہ پاکستان میں جاتا ہے، پورے پاکستان کے صحافیوں کو درپیش مشکلات کے تدارک کیلئے لائحہ عمل پر آواز لاہور پریس کلب سے نکلتی ہے اور آپ روشنی کے چراغ ہیں اور ٹرینڈ سیٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے دس سال سے تخت لاہور کے قیدی رہے،ہمیں دیوار سے لگایا گیا،
صرف اور صرف پنجاب کے چند شہروں تک ترقی کا سفر محدود کر دیا گیا جبکہ باقی پنجاب کوسوتیلی ماں کی طرح نظر انداز کیا گیا۔ لاہور سیاسی سوچ اور انقلاب کا قلعہ ہے اور اس کے دروازوں سے سیاست کے تمام چشمے پھوٹتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ووٹ کی عزت کیسے ہوتی ہے،جہاں آپ جیت جائیں وہاں شکست تسلیم کرنا ہی ووٹ کی عزت ہوتی ہے،جب آپ جیت جائیں تو ووٹ کی عزت اور جب ہار جائیں تو ووٹ کا تقدس خطرے میں نظر آتا ہے،
یہ دہرے معیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ملک کا وزیر اعظم ہو یا صوبے کا وزیر اعلیٰ وہ بھی عوا م کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں جس کو آن بھی کرنا ہے اور عزت بھی دینی ہے،وزیراعظم کو ایسے القابات سے نواز یں گے تو سمجھ آتا ہے کہ آپ کے اندر بغض اور حسد نے جڑیں پکڑ لی ہیں،آپ اس شخص پر تنقید نہیں کر رہے بلکہ کرسی کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں، شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں،ادارے ار کرسی کا مقام قائم رہنا چاہیے،اسے افراد کی زد میں نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان صحافتی برادری کیلئے سوچتے ہیں،
انہوں نے مسائل کے تداک کیلئے ہدایات دی ہیں۔جو شخص ملک اور اس کی عوام کے بارے میں سوچتا ہے اس کی دیوار سے لگانے کی حکمت عملی کیوں ہو گی،وہ کیسے تصادم کی بات کرے گا یا اس کی حقوق چھیننے کی پالیسی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے میڈیا کے اشہارات کی ادائیگیاں کی ہیں،اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ دل کے اندر احساس اور جذبہ تھا، میں عمران خان کی ہدایت پر آئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عبوری ویج ایوارڈ عید کے فوری بعد نوٹیفائی ہو جائے گا جبکہ مستقل ویج ایوارڈ مشاورت کے بعد ترتیب دے چکے ہیں
اس کے لئے اسٹیک ہولڈرز نے کچھ نکات پر وقت مانگا ہے ہم چاہتے ہیں جو ایوارڈ آئے اس پر عملدرآمد ہو اور مالکان اس کی پاسداری کے پابند ہوں اور صرف سیاسی پورئنٹ سکورننگ کے لئے اعلان نہ کریں بلکہ اسے عملدرآمد سے مشروط کر رہے ہیں۔ ہم نئی میڈیا پالیسی لا رہے ہیں اس کی نو ک پلک کیلئے اس کا مسودہ تمام پریس کلبوں کو بھجوایا جائے گا۔ ایڈورٹائزنگ یجنسیز کا علیحدہ جبکہ میڈیا پالیسی علیحدہ ڈاکومنٹ ہے میں اسے ختم کرنے جارہی ہوں،مرکزی نقطہ یہ ہے کہ میڈیا لالکان کو جو ایڈوائزٹائزنگ ایجنسیزسے فنڈز ریلیز ہوں گے
وہ تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہم سیلری کا سٹرکچر بھی بنا رہے ہیں اور تفریق نہیں ہو گی۔ورکروں کی تنخواہوں ہزاروں میں ہیں اور وہ بھی انہیں نہیں ملتیں، اس میں توازن لانا ضروری ہے۔ ہم نے سوشل میڈیا ڈیجٹلائزشن کو بھی پرسکرائب اورانگیج کر رہے ہیں کیونکہ وہ پہلے اس میں حصہ دار نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب کی گرانٹس ختم کر دی گئیں اسے بحال کر رہے ہیں، نیوز ایجنسیز کو آئیسولیشن میں ڈال دیا گیا،نیوز ایجنسیز کو حکومتی معاونت میں لارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اصلاحات کا ایجنڈا ہے۔
پی ٹی وی، اے پی پی، ریڈیو پاکستان پی آئی ڈی اور ذیلی اداروں میں ری سٹرکچرلزیشن کرنے جارہی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم عمران کے کھلاڑ ہی ہیں ہم نے ان کے راستے میں کانٹے بچھانے نہیں بلکہ کانٹے چننے ہیں،عمران خان کی قطعاًتصادم کی سوچ نہیں بلکہ ان کی انگیج کرنے،پارٹنر شپ اور اتفاق رائے کی سوچ ہے اور پھر جب اکثریت کا فیصلہ ہو تو وہ حکومت کا فیصلہ ہوتا ہے اور ہر شخص کو اس کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ صحافیوں کی ہیلتھ سکیورٹی کا مطالبہ پیش کیا گیا میری اس کے لئے صوبائی حکومت سے مشاورت ہوئی ہے اور وفاقی حکومت سے بات ہو گی اس لئے آپ اپنے ممبران کی لسٹیں بھجوائیں،
اسی طرح بے گھر صحافیوں کو چھت دینے کا مطالبہ پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری آج بھی دعا ہے کہ نواز شریف صحتمند ہوں،ہم نے دعا کی تھی نواز شریف صاحب گھر سے جیل جائیں تو صحتمند رہیں۔ انہوں نے کہا کہ فواد کو سمجھائیں گے کہ کریز کے اندر کھیلے، باہر نکل کر چھکے نہ مارے،فواد میرا بھائی ہے وہ نو بال پر چھکے مارتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباذ شریف اگر اپنے بچوں کیساتھ بیرون ملک عید منانا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے،ہماری خواہش تھی شہباز شریف صاحب عید پاکستان میں عوام کیساتھ مناتے، تتر بتر اپوزیشن حکومت کو کیا پریشانی دے سکتی ہے؟۔اپوزیشن عوام کو بطور ایندھن استعمال کرنا چاہتی ہے،
عوام جان چکے کس نے اربوں کی منی لانڈرنگ کی، عوام کو معلوم ہے ان کو اس نہج پر کس نے پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال سائنس اور ٹیکنالوجی سے بھی مدد لی جائے گی،کوشش ہو گی ملک میں ایک عید ہو۔رویت ہلال کمیٹی کو خیبر پختوانخواہ سے آنیوالی شہادتوں کو بھی دیکھناچا ہیے،رویت ہلال کمیٹی کی از سرنو تشکیل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صرف اور صرف ملکی آئین اور قانون کیساتھ کھڑے ہیں۔ججوں کے خلاف ریفرنس میں حکومت نے آئینی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض پوسٹ آفس کا کردار ادا کیا ہے۔ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کیس میں عدلیہ ہی شکایت سنے گی اور وہی فیصلہ کرے گی۔ ہم نہ کسی کو ڈکٹیٹ کر رہے ہیں نہ آئینی حدود سے باہر جا رہے ہیں۔ کابینہ میں بیٹھے لوگوں کی پسند نا پسند ہوسکتی ہے مگر وہ ہماری وزارت کیساتھ نہیں جڑنا چاہیے۔