اسلام آباد (این این آئی)ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں میں سیاست کا بڑا اہم کردار ہے، اس کے مالکان کا سیاسی ایجنڈا ہوتا ہے، امریکہ کے پاس ووٹ کی صورت میں بہت بڑی طاقت ہوتی ہے، یہ ہر ملک میں یہ کہہ کر جاتے ہیں کہ ہمیں معیشت بچانی ہے تاہم 73 سالوں میں ان کے پاس کامیابی کی ایک کہانی بھی نہیں ہے۔ایک انٹرویومیں انہوں نے وکی لیکس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو امریکی فوج بطور معاشی اسلحہ استعمال کرتی ہے کیونکہ اب ہتھیار بدل گئے ہیں جبکہ جنگیں جاری ہیں، امریکہ ان مالیاتی اداروں کو استعمال کرتا ہے اور اب ہمارے پاس آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ ہماری حالت ہی اتنی کمزور تھی۔انہوں نے کہاکہ معیشت کے اندر آگ ہم نے خود لگائی ہے، ہماری پالیسیوں سے لگی ہے، عالمی مالیاتی ادارے اس پر تیل چھڑکنے کیلئے آرہے ہیں، اگر ہمارا تجارتی خسارہ کم ہوتا تو شرائط بھی آسان ہوتیں۔ انہوں نے کہاکہ بنیادی ذمہ داری حکومتوں کی ہے جنہوں نے ملک کے معاشی حالات خراب کیے۔ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو دنیا میں کہتا ہے کہ عوام ٹیکس چور ہیں حالانکہ عوام بھاری ٹیکس دیتے ہیں۔ جب بھی حکومت ٹیکس ریٹ بڑھاتی ہے تو معیشت کی رفتار سست ہوجاتی ہے، عوام ٹیکس دے کر خزانے بھرتے ہیں جنہیں حکمران خالی کردیتے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک کھرب کے اضافی ٹیکس کا مطلب ہے کہ ہرپاکستانی خاندان پر 47 ہزار روپے کا بوجھ بڑھے گا، کمپنیوں کے منافع میں کمی آئیگی، معیشت کی رفتار سست ہوگی تو بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔فرخ سلیم نے کہا کہ 37 سالوں میں 21 ممالک کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بجٹ خسارے میں کمی کیے بغیر ٹیکس بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ خسارے میں کمی کے لیے اخراجات میں کمی لانا ہوگی اور گیس چوری کو روکنا ہوگا۔