اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی اب تک کی کاردگی پر وائٹ پیپر جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال کے دور ان روپے کی قدر میں 27فیصد کمی،بجلی کی قیمت میں 20فیصد،گیس کی قیمت میں 153فیصد،پٹرول کی قیمت میں 23، ڈیزل کی قیمت میں 24اور ایل پی جی کی قیمت میں 8فیصد سمیت چینی، آٹا، مرغی، گوشت، دالوں سمیت ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے،
افراط زر کی شرح میں 7.5فیصد کا اضافہ ہوا ہے،اسی طرح شرح بڑھتی رہی تو 2020 میں یہ 12 فیصد تک پہنچ جائے گی،حکومت کی آمدن میں 400 سے پانچ سو ارب کی کمی متوقع ہے،رواں مالی سال میں ٹیکس ریوینیو 4 ہزار ارب روپے تک رہے گا،اندرونی قرضے 28 ہزار 600 ارب روپے اور بیرونی قرضوں میں پانچ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا،شرح نمو کم ہو کر تین فیصد رہ گئی،ملکی معیشت گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے بہتر نہیں ہوسکتی،معاشی بحران سے نکلنے کا کوئی روڈ میپ نظر نہیں آتا،عدلیہ پر شب خون کسی کو نہیں مارنے دیں گے،قومی اسمبلی تو چلتی نہیں اس لیے پریس کانفرنس کرکے حقائق بیان کرنا پڑے،حکومت کو گرانا پڑی تو گرانے کی کوشش کریں گے،جو کریں گے اقتدار کیلئے نہیں ملک کیلئے کریں گے۔ یہ وائٹ پیپر ہفتہ کو سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اور نگزیب اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاری کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ حکومت کی کار کر دگی عوام کے سامنے رکھیں کہ پچھلے ایک سال میں معیشت کے ساتھ کیا ہو ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک سال کے دوران روپے کی قدر 27 فیصد کم ہوئی ہے جو ایک سال میں ریکارڈ کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اضافے سے قبل پیٹرول کی قیمت میں 23, ڈیزل 24 اور ایل پی جی کی قیمت 8 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ چینی کی قیمت میں 30 اور آٹے کی قیمت میں دس فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ مرغی کی قیمت میں پانچ فیصد کمی اور گوشت کی قیمت میں 10 سے 13 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ دالوں کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت میں 20 فیصد اور گیس کی قیمت میں 143 فیصد تک اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ افراط زر کی شرح میں 7 اشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے،اسی طرح شرح بڑھتی رہی تو 2020 میں یہ 12 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی آمدن میں 400 سے پانچ سو ارب کی کمی متوقع ہے،حکومت کی پچاس فیصد آمدن درآمدات سے ہوتی ہے،رواں مالی سال میں ٹیکس ریوینیو 4 ہزار ارب روپے تک رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ جاری اخراجات گزشتہ سال 5ہزار آٹھ سو ارب اور مالی سال 2019 میں 7 ہزار ارب تک جائیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پی ایس ڈی پی میں 30 فیصد کی کٹوتی کی گئی۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت کے جاری اخراجات مین ایک سال میں ایک ہزار ارب کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ175ارب روپیہ گزشتہ سال سے کم ترقیاتی منصوبوں ہر خرچ کیا گیا،ترقیاتی اخرجات میں۔مجموعی طور پر تین سو بیس ارب کی کمی کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس کو سچ بولنے کی عادت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم نے حکومت چھوڑی پچیس ہزار ارب کے قرضے تھے جو اٹھائیس ہزار ارب سے تجاوز کر چکے۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال کے اختتام تک تیس ہزار ارب تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت پانچ سال رہی تو جتنے بہتر سال میں قرضے لئے یہ پانچ سال میں لے گی۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قرضوں میں پانچ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا موجودہ حکومت میں شرح نمو پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تھی جو کم ہوکر تین فیصد رہ گئی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ معیشت جمود کا شکار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی بحران بھی ہے اور افراط زر بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال تین سو تیرہ ارب ڈالر جی ڈی پی تھا جو کم ہو کر دوسواسی ارب ڈالر رہ گیا،جی ڈی پی گروتھ میں پانچ فیصد سے زائد سے کم ہوکر تین فیصد پر پہنچ چکی ہے،
جی ڈی پی میں کمی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس ریٹ دس فیصد سے بڑھ کر 12 اعشاریہ پچیس تک پہنچ چکی ہے،ملک کے قرضے پچیس فیصد سے بڑھ کر اٹھائیں فیصد پر پہنچ چکا ہے،گورنمنٹ بجٹ ڈفیسٹ جون دو ہزار اٹھارہ میں 2260 تھا آج جون 2019 میں 2894 پر پہنچ چکی ہے یوں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے،انفلشن جون 2018 میں 4. 2 فیصد تھی جون 2019 میں 9.5 فیصد اضافہ ہوا یوں مجموعی طور پر 127 فیصد فیصلہ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو موجودہ حکومت نے دیوالیہ بنایا ہے،مہنگائی میں اضافے پر سڑکوں میں آنا کیا غلط ہے؟۔انہوں نے کہاکہ معاشی بحران سے نکلنے کا کوئی روڈ میپ نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال پالیسی ریٹ چھ فیصد تھا جو اب بارہ اعشاریہ دو فیصد سے تجاو ز کر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل سیکیورٹی اور فارن پالیسی معیشت کے تابع ہوچکی،ملکی خود مختاری بھی داؤ پر لگ چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے قومی سلامتی کمیٹی ان حقائق کو دیکھتی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ تشویشناک حالات عوام کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی تو چلتی نہیں اس لیے پریس کانفرنس کرکے حقائق بیان کرنا پڑے،حکومت کو گرانا پڑی تو گرانے کی کوشش کریں گے،جو کریں گے اقتدار کے لیے نہیں ملک کے لیے کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر ہم مصنوعی طریقے سے حکومت چلا رہے تھے تو یہ بھی چلا لیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم حصول اقتدار کی جنگ نہیں لڑ رہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہے یہ تجربہ ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ججز کیخلاف ریفرنس پر پیمرا نے زبان بندی کر دی ہے،ریفرنس عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور بد نیتی ہے۔عدلیہ پر شب خون کسی کو نہیں مارنے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں سوال کریں تو اسپیکر کمرے میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی،اگر معیشت کمزور ہو گی تو آپ عسکری طور پر بھی کمزور ہونگے۔