لاہور (آن لائن )لاہورہائیکورٹ نے جج کو کرسی مارنے پر سزا پانے والے وکیل عمران منج کی سزا کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ ایڈووکیٹ عمران منج نے 25 اپریل کو عدالت میں سول جج خالد محمود وڑائچ کو کرسی مارکر سر پھاڑ دیا تھا جس پر فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کو
مجموعی طور پر 18 برس قید کی سزا سنائی تھی۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران منج کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 جون کو مقدمہ کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔ملزم عمران منج کی طرف سے برہان معظم ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نے ریمارکس دیئے کہ وہ ایک ویڈیو چل رہی جس میں ماں بہن کی گالیاں دی جا رہی ہیں، وہ کون صاحب ہیں کیا وہ آپ کا حصہ نہیں۔برہان معظم نے کہا کہ گالیاں دینا قابل مذمت ہے، ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان وکلا کے لائسنس کینسل کر دیے گئے ہیں۔جس پر عدالت نے اظہار ہرہمی کرتے ہوئے کہا کہ سر میں کرسی مارنا توہین ہوتی ہے؟ از خود نوٹس لیں گے، ان کو عدالت میں پیش کریں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ 10 برس میں کوئی ایک فیصلہ بھی متعصب ہو کر لیا ہوتو بتائیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے میں صرف جج صاحباب ہیں یا اس میں وکلا شامل ہیں؟ آپ مذکورہ شخص کے خلاف کیا ایکشن لیا، مکمل رپورٹ پیش کریں، اور بتائیں کہ کتنے لوگ ہیں۔جس پر اپیل کنندہ کے وکیل نے بتایا کہ محبوب وٹو کا لائسنس کر دیا ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تالیاں بجانے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی؟
وکیل نے بتایا کہ وکلا کے خلاف کارروائی کے لیے ہمارا اپنا ادارہ ہے۔جس پر جسٹس مظاہر نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کا ادارہ ہائی کورٹ سے بالاتر ہے؟ مجھے ان تالیاں بجانے والوں کے نام پیش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ کبھی پہلے یہ لفظ سنا تھا کہ وکلا گردی؟ ہم نے ہزار دفعہ کہا کہ چند وکلا نے عدالتوں کو ہائی جیک کیا ہوا ہے۔