ملتان(آن لائن) بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے میاں نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان خود اپنے دشمن ہیں، حزب اختلاف عمران خان کو وزیر اعظم رہنے دے، نیب ایک ’عیب‘ یہ بھی سانپ کی مانند ہے جو سات آٹھ ماہ سویا رہتا ہے۔ احتساب تو اسی دن مرگیا تھا جس دن نواز شریف کو ہٹایا گیا تھا۔ اگر ’پاگل‘ نواز شریف نے دھماکے کیے تو بہت سے لوگ اس کے خلاف بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو ہماری کوئی حیثیت نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت نے ہمیں گھیر رکھا ہے۔یوم تکبیرکے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا لیکن ان کو پھانسی چڑھا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ بھی بھٹو والے کام کیے جارہے ہیں۔اسلامی جمعیت طلبا سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرنے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ ہمیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں صدر پاکستان ہونا چاہیے تھے لیکن ان کو قید کیا گیا اور پابندیاں لگا دی گئیں۔سیاسیات اور فلسفے میں ایم اے کرنے والے بزرگ سیاستدان نے دعویٰ کیا کہ میں نے 1967 میں ایوب خان کوکہا تھا کہ اپ کے اقدامات سے مشرقی پاکستان علیدہ ہوجائے گا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ فاٹا مسئلے کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے نکالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے۔مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ 1973 کا آئین بنانے میں ہم بھٹو کے ساتھ تھے اور ملک کو ایٹمی قوت بنانے میں پوری پارلیمنٹ نواز شریف کے ساتھ کھڑی تھی۔نیب کو ایک ’عیب‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی سانپ کی مانند ہے جو سات آٹھ ماہ سویا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کا جو تنازعہ چل رہا ہے اس کا کوئی حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب تو اسی دن مرگیا تھا
جس دن نواز شریف کو ہٹایا گیا تھا۔ملک کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام کو ٹیکسز کے بوجھ تلے دبایا جا رہا ہے اور ان پر چار سو گنا ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی عوام کا ’کچومر‘ نکل جائے گا۔ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کا حصہ رہ چکنے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان نہ کبھی سنائی دیتے ہیں اور نہ ہی پکڑائی دیتے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ بجٹ کو پاس کرنے کے لیے عمران خان کے پاس
اراکین کی مطلوبہ تعداد ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اراکین آئندہ پیش ہونے والے بجٹ کو پاس نہیں کریں گے۔’ہاں! میں باغی ہوں‘ اور ’زندہ تاریخ‘ جیسی کتب کے مصنف مخدوم جاوید ہاشمی نے اپیل کی کہ خدا کے لیے پاکستانی عوام کو اندھیرے میں نہ دھکیلو۔ انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو بھی مسائل آتے ہیں ان کا حل نکل آتا ہے۔جنرل ضیاالحق کی کابینہ میں
وزیرمملکت برائے امور نوجوانان رہنے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ جنرل ضیاالحق کو میں نے کہا تھا کہ تم گولی کی زور پر تقریر کررہے ہو اور ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ اگر فیصلے گولی سے کرنے ہیں تو فائدہ نہیں ہوگا۔مخدوم رشیدیہ کے ’گدی نشین‘ خانوادے سے تعلق رکھنے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے مشورہ دیا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ عمران خان کو وزیراعظم رہنے دے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی چاہوں گا کہ مجھے حکومت میں سویلین چہرہ دیکھنے کو ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ
جب تک عمران خان کو تحفظ ملتا رہے وہ وزیراعظم رہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اسحاق ڈار ہوں اور یا کوئی کو اور، احتساب کے لیے ان کو پیش ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر معاملات سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں اٹھائے جائیں تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی نظام مظبوط نہیں ہے۔مخدوم جاوید ہاشمی نے ایک سوال پرکہا کہ نواز شریف سے جب ملا تو بہت مزے کی باتیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ملتان موٹر وے
جاوید ہاشمی کے لیے بنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمارے ہیرو ہیں لیکن ہم اپنے ہیروز کو جیلوں میں ڈال ڈال کر مار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کا مستقبل بھی جیل ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب کوئی ثبوت نہیں ملے گا تو اندر جانے والے دو ماہ بعد ہی جیل سے باہر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پارٹی عہدے کی پیشکش کی گئی لیکن میں نے انکار کردیا۔بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے اس ضمن میں
بتایا کہ میں نے کہا کہ میں ’سیاسی ریٹائرمنٹ‘ لینا چاہتا ہوں لیکن میاں صاحب نے کہا کہ وہ مجھے پارٹی عہدہ دیں گے اور پارٹی ٹکٹ بھی دیں گے۔ملتان سے تعلق رکھنے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں آج بھی سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے مشکل وقت میں نواز شریف کا ساتھ دیا اورمیں اب بھی سمجھتا ہوں کہ انہیں میاں صاحب کا ساتھ دینا چاہیے۔