اسلا مآباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے تاریخ رقم کردی،اب وکلاء اور سائلین کو کراچی سے اسلام آباد آنے کی ضرورت نہیں پڑیگی ،کراچی سے ای کورٹس سسٹم سے سماعت کا حصہ بنیں گے، پہلا مقدمہ کراچی کا سناگیا ،وکلاء صفائی نے ای سسٹم کے تحت دلائل دئیے، پہلے مقدمے میں ملزم کوریلیف مل گیا ۔ جمعہ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ای کورٹ مقدمے کی
باقاعدہ سماعت کی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں ہی ای کورٹ سسٹم کا پہلی مرتبہ آغاز ہوا ہے جس سے سائلین پرمالی بوجھ بھی نہیں پڑیگا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی ٹی کمیٹی کے ممبران،،جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس مشیر عالم کو ای کورٹس کیلئے خراج تحسین پیش کیاانہوں نے نادرا چیئرمین اور ڈی جی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ای کورٹ کے تحت پہلے مقدمے میں ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی سے وکلا کے دلائل سنے گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم افراد نے قتل کیا،شریک ملزمان غلام حسین اورغلام حیدر پہلے ہی ضمانت پر ہیںکیس میں نامزد ملزمان اس واقعہ میں ملوث نہیں ہیں،مقامی پولیس نے کیس کی تفتیش میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔عدالت نے قتل کے ملزم نورمحمد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔ دور ان سماعت سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست کا تاخیر سے فیصلے پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ2014 میں وقوعہ ہوا، ٹرائل کورٹ نے 2016 میں ضمانت خارج کی۔سندھ ہائی کورٹ نے 2016 سے 2019 تک درخواست ضمانت کا فیصلہ نہیں کیا.اس طرح کے معاملات ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کے خلاف ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی ضمانت اپیلوں کے فیصلوں سے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹ بھی طلب کر لی، چیف جسٹس نے کہارپورٹ چئیرمین جوڈیشل کونسل کو دو ہفتوں میں ارسال کی جائے تاکہ مناسب اقدام کیا جائے۔