منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہزارہ برادری کی باصلاحیت خاتون ثناء بتول ہارورڈ میڈیکل اسکول میں تعلیم حاصل کرنیوالی پہلی خاتون بن گئی

datetime 25  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ( آن لائن ) بلوچستان کی ہزارہ برادری کی باصلاحیت خاتون ثناء بتول کو ثنا کو ہارورڈ میڈیکل کالج میں ڈاکٹریٹ پروگرام کے لیے پاول اینڈ ڈیزی سوروز فیلو شپ سے نوازا گیا، اس طرح وہ ہزارہ کیمونٹی کی پہلی خاتون بن گئی ہیں جو ہارورڈ میڈیکل اسکول میں تعلیم حاصل کریں گی۔ثنا کا خاندان کئی عشروں قبل افغانستان سے ہجرت کر کے کوئٹہ میں آباد ہوا تھا، ان کی پیدائش کوئٹہ میں ہی ہوئی۔

2013 میں کوئٹہ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کے باعث ان کے خاندان نے امریکا میں سکونت اختیار کی، ثنا کی ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے اسکول و کالجز کی تھی جہاں تعلیم کے نام پر محض ڈگریاں بانٹی جا رہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ انہیں ابتدا میں نیو یارک کے فرانسز لیوس اسکول میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔وہ انگریزی میں انتہائی کمزور تھیں، جسے بہتر بنانے کے لیے انہوں نے ایک کمیونٹی سینٹر کی لینگوئج کلاسز میں داخلہ لیا جو خاص طور پر دوسرے ممالک سے ہجرت کر کے آنے والے افراد کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔انگلش میں عبور حاصل کرنے کے بعد ثنا نے 2014 میں میکالے آنرز کالج میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے بائیو کیمسٹری میں بی اے آنرز کیا، تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ اپنے خاندان کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے کپڑوں کی سلائی بھی کرتی تھیں، جو انہوں نے کوئٹہ میں ایک ٹریننگ سینٹر میں چند ماہ کی تربیت کے دوران سیکھے تھے۔اس کے علاوہ وہ کچھ عرصے تک ایک تشخیصی لیبارٹری میں بائیو کیمسٹ کی حیثیت سے فل ٹائم نوکری بھی کرتی رہیں، مگر اعلی تعلیم جاری رکھنے کا جنون اس باصلاحیت لڑکی کا ہمراہی تھا۔لہمن کالج نیو یارک سے گریجویشن کے وقت وہ اپنے خاندان کی پہلی لڑکی تھیں جنہوں نے باقاعدہ گریجویشن کی تھی اور مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے پرجوش تھیں مگر مالی مسائل ان کے دامن گیر تھے، جس کے باعث دو سال سے زائد عرصے وہ فلاحی کاموں کے علاوہ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہیں، بالا آخر ان کی کوششیں رنگ لائیں اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کا خواب شرمند تعبیر ہوا، جلد ہی وہ ہارورڈ میڈیکل کالج میں میڈیکل ڈاکٹریٹ کا آغاز کریں گی۔ثنا ہارورڈ میڈیکل کالج جیسے مایہ ناز تعلیمی ادارے میں پڑھنے کے

لیے پوری طرح مستعد اور سرگرم ہیں، ان کا عزم ہے کہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ اپنی ہزارہ کمیونٹی کے لیے بہت کچھ کریں گی اور چاہیں گی کہ ناصرف ہزارہ بلکہ ان کے آبائی شہر کوئٹہ جہاں وہ پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس شہر کی لڑکیاں بھی آگے آئیں اور اپنی صلاحیتوں سے ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…