راولپنڈی (آن لائن)ملک کے دیگر حصوں کی طرح راولپنڈی اورگردو نواح میں جمعہ کی سہ پہر شروع ہونے والی بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا شام تک جاری رہنے والی مسلسل بارش سے نالہ لئی میں پانی کے بہاؤ میں معمول سے اضافہ ہو گیا جبکہ راولپنڈی کے بیشتر گنجان علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں بروقت اور تسلسل سے صفائی نہ ہونے کے باعث شہر کے گنجان علاقوں میں مسلسل بارش سے نالیاں اور نالے بھی ابل کر باہر آگئے
جبکہ نالہ لئی میں پانی کا بہاؤ انتہائی تیز رہا تاہم اس موقع پر واسا راولپنڈی سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو الرٹ کردیا گیاواسا کے فیلڈ سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا اور ایم ڈی واسا کی سربراہی میں واسا کا عملہ ہیوی مشینری کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ گیا ھربارش نے ضلعی انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن، آر ڈبلیو ایم سی اور ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیاجمعہ کی سہ پہر شروع ہونے والی تیز اور موسلا دھاربارش سے مری روڈ، راول روڈ، پشاور روڈ،سکستھ روڈ،کری روڈ،بند کھنہ روڈ، لیاقت روڈاورکچہری چوک سمیت تمام سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں جبکہ بارش کے باعث ٹریفک وارڈن مکمل طور پر سڑکوں سے غائب رہے تیز بارش کے دوران اور بارش کے بعد سڑکوں گلیوں میں پانی جمع ہوجانے سے سٹی ٹریفک پولیس اورصفائی کا عملہ مکمل طور پر غائب رہا سیوریج اور نکاسی کا کوئی انتظام نہ ہونے سے صادق آباد، مسلم ٹاؤن،ڈھوک رتہ،رتہ امرال، سر سید چوک، ڈھوک کھبہ، ڈھوک الٰہی بخش، سٹلائیٹ ٹاؤن،جاوید کالونی، چراہ روڈپر بارش کا پانی جمع رہااسی طرح میٹرو بس سروس کے ٹریک کی مناسب دیکھ بھال اور بروقت مرمت نہ ہونے سے ٹریک پر کئی مقامات پر بارش کا جمع ہو گیا جہاں سے گزرنے والی میٹرو بسیں مری روڈ پر راہ گیروں پر پانی اچھالتی رہیں جبکہ میٹرو کے تمام ستونوں پر نکاسی کا سسٹم بند ہونے سے مری روڈ مکمل طور پر بارشی پانی کے فواروں اور آبشاروں کی زد میں رہا
جس سے پیدل یا موٹر سائیکل سواروں کو شدید دشواری کا سامنا رہا مری روڈ پر بدترین ٹریفک جام رہا بارش کے باعث بیشتر علاقوں میں شہری گھروں میں محصور ہوجانے سے دفاتر اور سکولوں میں حاضری انتہائی کم رہی دریں اثنا واسا کے ترجمان محمد عمرکے مطابق مسلسل بارش سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے واسا کے فیلڈ سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر کے ہیوی مشینری اور عملی نشیبی علاقوں میں بھجوا دیا گیا ہے جبکہ چیئر مین واسا عارف عباسی کی ہدائیت پر ایم ڈی واسا محمد تنویر اور متعلقہ افسران خود نشیبی علاقوں میں صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں
اور نشیبی علاقوں میں پانی کے انخلا تک واسا کا عملہ موجود رہے گا انہوں نے کہا کہ نالہ لئی کی بھل صفائی کا کام پہلے ہی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جو آمدہ مون سون سے قبل مکمل کر لیا جائے گا البتہ نالہ لئی کی صفائی اور کشادگی کے بعد اب نالہ لئی میں گوالمنڈی کے مقام پر 31ہزار کیوسک فٹ اور کٹاریاں کے مقام پر21ہزار کیوسک فٹ پانی گزرنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ اس وقت نالہ لئی کی گہرائی 28فٹ ہے اور پانی کی سطح 24فٹ تک آنے پر پری الرٹ کے لئے خطرے کے سائرن بجائے جاتے ہیں ادھربارش کی وجہ سے صبح مری روڈ پر کمیٹی چوک انڈر پاس، رحیم آباد، گلزار قائد اور کچھ دیگر شاہراؤں پر پانی کی وجہ سے ٹریفک سست روی کا شکار رہی تاہم شہریوں نے موجودہ صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ1سال سے سیوریج، نکاسی کے منصوبوں پر مجموعی طور پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں
لیکن ان کا عملی فائدہ کہیں نظر نہیں آتا اور تمام رقوم افسران اور ٹھیکیدار وں کی بند ربانٹ کی نذر ہو جاتی ہے شہریوں نے قومی احتساب بیورو اورمحکمہ اینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں اور ان کے نام پر جاری ہونے والی رقوم کی تحقیقات کی جائیں۔وادی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں بارشوں کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 31،قلات میں 25ڈگری سینٹی گریڈ بارکھان میں 33،گوادر میں 35،جیونی میں 34 ڈگری سینٹی گریڈژوب میں 28،زیارت میں 23،تربت میں 42ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیاگیا، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا، پنجاب، کوئٹہ، قلات، ژوب، لاڑکانہ ڈویژن، اسلام آباد اور کشمیر میں کئی مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ شدید بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہے گا۔ محکمہ موسمیات کا کہناہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ دو روز رہنے کا امکان ہے، جس سے گرمی کی شدت میں کمی آئے گی۔