اسلام آباد(آن لائن) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ فری مارکیٹ کے ناکام قوانین بلا سوچے سمجھے اپنانے کے نتیجہ میں امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔عوام بے چارگی کی تصویر بن گئی ہے جبکہ انتہا درجہ کی بے یقینی سے کاروباری برادری سراسیمہ ہو گئی ہے۔امریکی ڈالر پر مرکزی بینک کنٹرول ختم کرنے سے یہ کرنسی روز بلندی کا نیا ریکارڈ بنا رہی ہے اور روپیہ ملکی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔
اہم امور پر حکومت کی غفلت اورخاموشی سے ملکی معیشت کا ستیاناس ہو رہا ہے جبکہ ملکی تقدیر کے فیصلے آئی ایم ایف اور سٹے باز کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ نو ماہ میں ملک میں کاروباری ماحول بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہر طرف بے یقینی، عدم اعتماد اور بحرانی کیفیت طاری ہے جو معاشی تباہی کا یقینی نسخہ ہے۔ حکومت خود بے یقینی کو ہوا دے رہی ہے اسکی تمام پالیسیوں کی طرح ایکسچینج ریٹ پالیسی بھی ناکام ہو گئی ہے۔صنعتیں دم توڑ چکی ہیں زراعت جاں بلب ہے اور بے روزگاروں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔روپیہ ایشیا کی بدترین کرنسی بننے کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد دنیا کی بدترین کرنسی بننے کی جانب گامزن ہے مگر حکومت چین کی بانسری بجا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ سٹے باز ذاتی مفادات کو قومی مفادات قرار دے کر عوام اور حکومت کومزید بے وقوف نہ بنائیں۔عوام کو بتایا جائے کہ مارکیٹ کو اہم اقتصادی معاملات میں کس حد تک مداخلت کی اجازت دی گئی ہے اور اسکی کوئی حد متعین کی گئی ہے یا نہیں۔ پیر کے دن مرکزی بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کی اجائے گا جس کے خدشات نے ابھی سے عوام کی نیندیں اڑا دی ہیں۔خلیج کی صورتحال پر انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنے بحری بیڑے مچھلیاں پکڑنے کے لئے نہیں بھیجے ہیں۔ جنگ کی صورت میں صرف ایران نہیں بلکہ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک نقصان اٹھائیں گے۔