اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اوپن مارکیٹ میں ڈالر دو روپے مزید مہنگا ہو گیا جس کے بعد ڈالر اوپن مارکیٹ میں 146 روپے 25 پیسے میں فروخت ہو رہاہے جبکہ دوسری جانب انٹر بینک میں اس کی قیمت مستحکم ہے ، انٹر بینک میں ڈالر کی قدر 141 روپے 39 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا ہے ۔دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ روزبھی اتارچڑھاؤ کے بعدمندی رہی اور کے ایس ای100انڈیکس33900کی نفسیاتی حدسے گرگیا۔
مندی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے مزید19ارب7کروڑروپے سے زائدڈوب گئے،کاروباری حجم گذشتہ روز کی نسبت12.79فیصدکم جبکہ63.66فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہاؤسز سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی،سیمنٹ،بینکنگ،فوڈزاور کیمیکل سیکٹرکی نچلی سطح پر آئی ہوئی قیمتوں پر خریداری کے باعث کاروبارکا آغاز مثبت رجحان میں ہواٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای100انڈیکس34065پوائنٹس کی سطح پر بھی دیکھاگیاتاہم نئے وفاقی بجٹ میں سخت اقدامات کے خدشات، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج میں روپے کی قدر مزید گھٹنے، ڈسکاؤنٹ ریٹ میں مزید اضافے کے خدشات اور نئے مالی سال کے بجٹ میں 700سے 750ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد ہونے کی خبروں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو اپنی لپیٹ میں لیا، جس سے مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظرآئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں کے ایس ای100 انڈیکس دوران ٹریڈنگ33692پوائنٹس کی نچلی ترین سطح پر دیکھاگیاتاہم غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش سیکٹرکی نچلی سطح پر آئی ہوئی قیمتوں پرخریداری کی گئی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں ریکوری آئی اورکے ایس ای100انڈیکس کی33800کی حد بحال ہوگئی تاہم اتارچڑھاؤ کا سلسلہ سارادن جاری رہا۔
مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس15.29پوائنٹس کمی سے33885.09 پوائنٹس پر بندہوا۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی معیشت کی صورتحال آئی سی یو میں زیر علاج مریض کی سی ہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد صورتحال کا بہتر ہونا حکومت کی کارکردگی پر منحصر ہے۔ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں کو یہ خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ نئے وفاقی بجٹ میں کیپٹل مارکیٹ کو کسی قسم کاکوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
یہی منفی عوامل اسٹاک مارکیٹ کی نفسیات پر چھائے رہے اور مارکیٹ تنزلی سے دوچارہوئی۔گزشتہ روزمجموعی طور پر322کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے93کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،205کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ24کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں 19ارب7کروڑ80لاکھ4ہزار27روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر69کھرب25 ارب95 کروڑ84لاکھ82ہزار942روپے ہوگئی۔
مجموعی طور پر10کروڑ57لاکھ6ہزار680شیئرزکاکاروبارہوا،جوپیرکی نسبت 1کروڑ55لاکھ4ہزار180شیئرزکم ہیں۔قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے حساب سے آئی سی آئی پاکستان کے حصص سرفہرست رہے،جس کے حصص کی قیمت18.28روپے اضافے سے613.14 روپے اور جوبلی لائف انشورنس کے حصص کی قیمت12.91روپے اضافے سے317.91روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی رفحان میظ کے حصص میں ریکارڈکی گئی۔
جس کے حصص کی قیمت210.00روپے کمی سے6200.00روپے اورکولگیٹ پامولیوکے حصص کی قیمت100.00روپے کمی سے1950.00روپے ہوگئی۔منگل کوکے الیکٹرک لمیٹڈکی سرگرمیاں 70لاکھ94ہزارشیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرز کی قیمت17پیسے کمی سے3.92روپے اوریونٹی فوڈزلمیٹڈکی سرگرمیاں 70لاکھ19ہزار500شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی،جس کے شیئرزکی قیمت80پیسے کمی سے9.80روپے ہوگئی۔
گزشتہ روزکے ایس ای30انڈیکس19.27پوائنٹس اضافے سے163041.70پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس69.81پوائنٹس اضافے سے52837.79پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس31.43پوائنٹس کمی سے25009.64پوائنٹس پربندہوا۔دوسری جانب بین الاقومی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 14ڈالرکااضافہ، جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونا700روپے مہنگاہوگیا۔
آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روزبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 14ڈالرکااضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت1284ڈالرسے بڑھ کر1298ڈالرہوگئی۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 700روپے اور10گرام سونے کی قیمت میں 600روپے کااضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت70000روپے سے بڑھ کر70700روپے اور دس گرام سونے کی قیمت60014روپے سے بڑھ کر60614روپے ہوگئی۔چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں چاندی کی فی تولہ قیمت850روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت728.73روپے پرمستحکم رہی۔