پاکستان نہیں ہوتا تو کیا کررہا ہوتا؟بابا رحمتے کی اصطلاع کس کیلئے استعمال کی تھی؟ثاقب نثار نے دل کی تمام باتیں بتا دیں

25  فروری‬‮  2019

کراچی(وائس آف ایشیا ) سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ریٹائرڈ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میری عزت میرا سب کچھ پاکستان سے ہے،اگر پاکستان نہیں ہوتا تو میں کسی بینک کا ملازم ہوتا، لوگوں کے حقوق کی پاسداری، آئین اور ملک کی ترقی وطن سے محبت سے ہی ہوگی، کرپشن سے بچنے کے لیے احتساب کاعمل واضح ہونا چاہیے۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران

سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ایک ریاست اور ایک ملک کے طور پر اللہ نے اس معاشرے کو نعمت بخشی ہے، کرپشن سے بچنے کے لییاحتساب کاعمل واضح ہونا چاہیے، ملک کے لئے محبت کم ہوتی جارہی ہے، ہم بہت دیر تک پاکستان کی محبت سے نا آشنا رہے۔سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری عزت میرا سب کچھ پاکستان سے ہے، جو کچھ بھی ملا ہے وہ اس ملک کی محبت کی وجہ سے ہے، اگر پاکستان نہیں ہوتا تو میں کسی بینک کا ملازم ہوتا، لوگوں کے حقوق کی پاسداری، آئین اور ملک کی ترقی وطن سے محبت سے ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے انصاف اہم ستون ہے، عدل کے ساتھ کفالت کرنے والے ترقی کرتے ہیں، ہمیں عدل کرنے والے قاضی چاہیے، وائٹ کالر جرائم پکڑنے کے لیے ہمیں اپنے قانون میں جدید خطوط پر ترامیم کرنا ہوں گی۔ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ادارے مضبوط ہیں، پاکستان میں سب سے سپریم ادارہ قانون ہے، کیا ہم نے پاکستان کا قانون بنانے میں توجہ دی ہے؟، قانون کو اپ گریڈ کرنے والے ادارے سے غفلت ہوئی ہے۔جسٹس (ر)ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بابا رحمتے کی اصطلاح میں نے اپنی ذات کے لئے استعمال کی تھی، میرے سوموٹو کو مذاق لیا گیا تھا لیکن میں جواز دے سکتا ہوں، پہلی بار کراچی آیا تو دیکھا اتنا خوبصورت شہر ہے لیکن بڑے بڑے تشہیری بورڈز نے اس کی خوبصورتی خراب کردی ہے، شہر کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے تشہیری بورڈز ہٹانے کا حکم جاری کیا۔ پانی زندگی ہے، اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں، بلند عمارتیں تعمیر کرنے سے اس لئے منع کیا کہ مجھے لگتا تھا کہ پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر جائے گا۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جو پانی ہم سمندر میں پھینک رہے ہیں اس میں کثافتیں ہیں۔

ہم سیوریج، کیمیکل اور میڈیکل کا فضلہ سمندر میں پھینک رہے ہیں، راوی آج ایک گندا نالا ہے، پانچ نالے راوی میں بہہ رہے ہیں اور اس سے سبزیاں اگ رہی ہیں، آبادی کو کنٹرول کرنا وقت کی ضرورت ہے، آبادی کو کنڑول نہیں کیا گیا تو ہماری آبادی 30 سال بعد 39 کروڑ تک بڑھ جائے گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…