لاہور( این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق کی سربراہی میں حکومتی وفد نے اپنی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ، حکومت کے خلاف منفی پراپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے اوراتحاد کو مزید مضبوط بنانے کیلئے رابطوں اور ملاقاتوں پر اتفاق کیا گیا ۔
چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر ہونے والی ملاقات میں چوہدری مونس الٰہی ،کامل علی آغا، سالک حسین ، باؤ رضوان ، اعجاز چوہدری ، ڈاکٹر شہباز گل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نعیم الحق نے چوہدری شجاعت حسین کو بتایا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ان سے ملاقات اور رہنمائی کیلئے حاضر ہوئے ہیں ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اتحاد میں رخنہ ڈالا جائے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے ، ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم نے اکٹھے چلنا ہے اور چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افواہیں بھی اڑائی جاتی ہیں کہ کچھ ممبران حمزہ شہباز سے مل رہے ہیں جوجھوٹ ہیں ،ہمارا ان سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں۔ اصل جماعت پاکستان مسلم لیگ ہی ہے جو رجسٹرڈ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ اتحادی ہیں اور ہم مل کر چلیں گے۔ عمران خان وقت کی ضرورت ہیں ، انکے مقابلے میں کوئی آ سکا ہے اور نہ ہے او روہ کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افواہیں بھی اڑائی جارہی ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک چل رہی ہے ۔میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کیخلاف کوئی سازش کی گئی تو ہماری جماعت اس میں شامل نہیں ہو گی اور ہم ایسی کسی بھی سازش کو ناکام بنائیں گے ۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں اور کہتے بھی ہیں کہ وہ چھوٹے سردار ہیں او رہم بڑے سردار ہیں اور وزیر اعلیٰ کا عہدہ ہمارا حق بنتا تھا ، عمران خان نے بڑا اچھا فیصلہ کیا ہے اور آنے والے سالوں میں اس کے اچھے اثرات ہوں گے۔
نعیم الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے تحریک انصاف اور (ق) لیگ کے اتحاد کے حوالے سے افواہیں پھیلا رکھی تھیں جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ میں چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کروں۔ یہ تاثر درست نہیں کہ ہمارا اتحاد کمزور ہو رہا ہے بلکہ ہم وفاق او رپنجاب میں مل کر چل رہے ہیں اورچلتے رہیں گے ۔ گزشتہ دنوں بھی مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی اور وہاں بھی اس پر بات زور دیا گیا کہ ہمارا اتحاد قائم ہے اور اسے مزید مضبوط بنائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی بطور سپیکر اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور بہت جلد کابینہ میں توسیع ہو گی تو مرکز اور صوبوں میں ان کے وزراء کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چوہدری شجاعت حسین کے تجربہ سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عبد العلیم خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے جو گرفتاری کے آڈر جاری ہوئے ہیں اس پر خدشات ہیں ۔اس میں لکھا ہے کہ انہوں نے 2004میں کوئی جائیداد حاصل کی اوراس کے مالی وسائل کی وضاحت درکار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عبد العلیم خان کے کیس کو الگ رکھیں ہمیں کراچی سمیت دیگر مقامات کے بڑ ے بڑے تاجروں کی شکایات مل رہی ہیں کہ نیب کی جانب سے چھوٹی چھوٹی شکایات پر بھی انہیں بلا جواز تنگ کیاجاتا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اپنی کارکردگی میں بہتری کی ضرورت ہے ۔جہاں تک نیب کے قانون کا مسودہ ہے تو اس میں صاف لکھاہے کہ ہر مقدمے کا فیصلہ تیس روز کے اندر فیصلہ ہوگا لیکن یہاں پر چھ مہینے ، ایک سال ،دو اور تین سال بھی لگ جاتے ہیں ۔ نیب کے سربراہ سابق چیف جسٹس پاکستان ہیں لیکن وہ اس طرف توجہ نہیں دے پا رہے ۔ اگر تین ،تین سال میں کیس کا فیصلہ نہیں ہو رہا تو یہ انصاف نہیں ہے ہو رہا اور نیب کے اپنے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ ہم نیب کی کارکردگی میں بہتری چاہتے ہیں اور اس کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کیلئے بھی تیار ہیں۔نیب کاکام ہے کہ وہ قوم کی لوٹی رقم واپس لائے اگر اس میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ قوم کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام قوانین پردوبارہ غورکررہے ہیں اور ان میں بہتری چاہتے ہیں، حکومت تشدد کے خلاف ہے چاہے وہ کہیں بھی ہو اس ضمن میں منظم قانون کی ضرورت ہے۔