اسلام آباد (این این آئی)وزارت داخلہ نے نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی استدعا مسترد کردی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں الگ الگ درخواستیں وزارت داخلہ میں جمع کرائی گئی تھیں۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایگزٹ فرام پاکستان رولز2010کے رول 2 میں بیان کردہ وجوہات ہم پر لاگو نہیں ہوتیں،
کسی معاشی جرم، دہشتگردی یا اس کی سازش جیسے جرم میں ملوث نہیں ہیں لہٰذا نام ای سی ایل سے نکالے جائیں۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے تینوں شخصیات کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کردی۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔اسی عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں بھی نواشریف کو سات سال قید کی سزا سنائی جس کے بعد سابق وزیراعظم لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے تینوں کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی تھی۔ 20 اگست 2018 کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا تھا جس میں نواز شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ وزارت داخلہ نے نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی استدعا مسترد کردی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں الگ الگ درخواستیں وزارت داخلہ میں جمع کرائی گئی تھیں۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایگزٹ فرام پاکستان رولز2010کے رول 2 میں بیان کردہ وجوہات ہم پر لاگو نہیں ہوتیں، کسی معاشی جرم، دہشتگردی یا اس کی سازش جیسے جرم میں ملوث نہیں ہیں لہٰذا نام ای سی ایل سے نکالے جائیں۔