پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

شملہ معاہدہ ختم کردینا چاہیے ،شمیر کی آزادی کا وقت قریب آن پہنچا ،حافظ محمد سعید نے بڑا اعلان کردیا

datetime 4  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) کشمیر کی آزادی کا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ شملہ معاہدہ ختم کردینا چاہیے کیونکہ یہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے خون سے تحریک آزادئ کشمیر کی آبیاری کررہے ہیں۔ جو عناصر پہلے خود مختار کشمیر کی وکالت کررہے تھے‘ مقبوضہ کشمیرکے عوام کی طرف سے پذیرائی نہ ملنے کے باعث آج وہ بھی پاکستان سے الحاق کے علمبردار بن چکے ہیں۔ عالمی رائے عامہ کو

کشمیری عوام کے حق میں ہموار کرنے کی خاطر دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو سرگرم کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارِ جماعت الدعوۃ پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے گزشتہ روز ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘لاہور میں یومِ یکجہتئ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چےئرمین چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد‘ نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمینز جسٹس(ر)خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ بیگم صفیہ اسحق‘ بیگم خالدہ جمیل ‘ ابوالہاشم‘محمد فاروق آزاد‘ یحیےٰ مجاہد اور کشمیرکاز سے محبت رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری خالد محمود نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآبؐ میں ہدےۂ نعت قاری عبداللہ سلفی نے پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کئے۔

پروفیسر حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں آبروئے صحافت اور نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چےئرمین محترم مجید نظامی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ بھارتی جبر و استبداد کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد کے بہت بڑے حامی تھے اور مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے کہ اُن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بھی نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے مزید کہا کہ

کشمیری عوام کی قربانیوں کے نتیجہ میں مسئلہ کشمیر انشاء اللہ ہماری زندگی میں ہی حل ہوجائے گا۔ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کی آمد کے باعث مسئلہ کشمیر کو بہت نقصان پہنچا جبکہ بھارت نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کروا دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکہ کی واپسی کی بدولت بھارت کی مقبوضہ کشمیر پر گرفت بہت کمزور پڑجائے گی۔ اسی لیے مودی حکومت آج کل بہت پریشان ہے اور

وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے ایک مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس مقصد کے لئے مقبوضہ وادی کے ہر ضلع میں فوجی کالونیاں قائم کی جارہی ہیں اور عرصۂ دراز سے کشمیر سے جاچکے پنڈتوں کووہاں از سر نو آباد کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اگر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہاں استصواب رائے کرانا پڑے تو ہندو اکثریت کے بل بوتے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ

مسئلہ کشمیر کے سب سے بڑے فریق کشمیری عوام ہیں۔ ہمارے ارباب اقتدار کو بھارت سے دوستی اور تجارت کی سوچ ترک کردینی چاہیے کیونکہ ایسا کرنا کشمیری عوام کے خون کی بے قدری کے مترادف ہے۔ آج مسئلہ کشمیر کے ضمن میں فیصلہ کن مرحلہ آچکا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو بیک ڈور چینل اور دیگر آپشنز پر غور کرنے کی بجائے کشمیری حریت پسندوں کی اخلاقی و سفارتی امداد جاری رکھنی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کا دل کشمیری عوام کے ساتھ دھڑکتا ہے۔

جس طرح امریکہ افغانستان کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی کی بجائے میدان جنگ میں موجود طالبان سے مذاکرات کررہا ہے‘ اسی طرح مذاکرات میں کشمیری عوام کی نمائندگی کا حق بھی انہیں حاصل ہونا چاہیے جو میدانِ کار زار میں بھارتی قابض فوج کا مقابلہ کررہے ہیں۔ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کی ضمانت ہے۔ دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں میں کشمیر کا ذکر لازمی ہوتا ہے۔ مجھے کامل یقین ہے کہ کشمیر ضرور آزاد ہو کر رہے گا۔

بھارت کئی ایک محاذوں پر کمزور ہو چکا ہے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے ہم کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستان اخلاقی اور سفارتی لحاظ سے کشمیری بھائیوں کی اس تحریک کی حمایت جاری و ساری رکھے گا۔ جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کشمیر کا آزاد ہونا اس خطۂ ارض کے دیر پا امن اور سلامتی کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ ہندو بنیئے کو یہ بات بھول جانی چاہئے کہ ان کا نظریہ اور سوچ کسی بھی طریقے سے برصغیر میں برتری پا سکتے ہیں۔

اگر ایسا سوچا بھی گیا تو خطے کے مسلمان یہاں خون کے دریا بہا دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا ۔ مجھے امید واثق ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنے دین کی سربلندی کے لیے مجاہدین کی ضرور مددفرمائے گا۔ کشمیریوں نے غیر مسلح اور نہتے ہوتے ہوئے بھی اپنے سے کئی گنا بڑی فوجی طاقت کے عزائم ڈنڈے اور پتھروں سے خاک میں ملا رکھے ہیں۔ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس خاموشی کی ایک ہی وجہ ہے کہ

عالم اسلام ایک قوم ہے اور عالم کفر ایک دوسری قوم ہے اور ہر قوم اپنے ہی افراد‘ اقدار اور روایات کا ساتھ دیتی ہے۔ جس طرح آج کفار متحد ہیں اور مسلمانوں کے خلاف کام کر رہے ہیں‘ اسی طرح غلبۂ اسلام کے لیے مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہئے۔قبل ازیں جسٹس(ر)خلیل الرحمن نے پروفیسر حافظ محمد سعید کی آمد پر ان سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد کے طفیل مقبوضہ وادی میں آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔

عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔ شاہد رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ نظرےۂ پاکستان ٹرسٹ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کے مرکز کا کردار ادا کررہا ہے۔ رہبر پاکستان محترم مجید نظامی درحقیقت مجاہد کشمیر اور انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں سے جو سلوک ہو رہا ہے ‘ اس کے باعث وہاں ایک اور پاکستان جنم لے گا۔پروگرام کے دوران مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ہونیوالے بھارتی مظالم کے بارے میں دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔نشست کے دوران قاری عبداللہ سلفی نے ترانۂ کشمیر ’’کشمیر چھڑانا ہے‘‘ پیش کیا جبکہ نشست کے اختتام پر پروفیسر حافظ محمد سعید نے وادئ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی جلد کامیابی سے ہمکنار ہونے کے لئے دعا کرائی۔



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…