لاہور(وائس آف ایشیا)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ نواز شریف کی ایک ہارٹ سرجری ہوئی تھی جس کے بعد ان کی صحت میں بہت پیچیدگی پیدا ہو گئی تھی اور ڈاکٹرز نے ہدایت کی تھی کہ آپ نے ہر چھ ماہ بعد میڈیکل چیک اپ کروانا ہے اور یہ بات بھی سب کومعلوم ہے کہ جس سے سرجری کروائی جائے اْسی سے میڈیکل چیک اپ کروانا ہوتا ہے ۔
کیونکہ ان کے پاس ہی مریض کا مکمل ریکارڈ موجود ہوتا ہے اور وہ مریض کی صحت سے متعلق زیادہ بہتر جانتے ہیں۔پرویز رشید کا مزید کہنا تھا کہ جب نواز شریف حکومت میں تھے تو ایک دو بار ایسا ہوا کہ وہ چیک اپ کے لیے لندن نہیں جا سکے کیونکہ حکومتی مصروفیات بہت زیادہ تھیں اور اس کے بعد احتساب عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر پیشیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس وجہ سے ملک سے باہر جانا ممکن نہیں تھا پھر نواز شریف کو جیل ہو گئی اور ان کی صحت کی پیچیدگیاں بڑھ گئیں اور ان کی صحت کی رپورٹس بھی اچھی نہیں ہیں اس لیے نواز شریف کا لندن جانا ضروری ہو گیا۔جب کہ میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تشکیل دیا گیا خصوصی میڈیکل بورڈکل آج ( بدھ ) کے روز سابق وزیر اعظم محمدنواز شریف کا طبی معائنہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ پروفیسر راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈاکٹر حامد شریف خان ، اسسٹنٹ پروفیسر الیکٹرو فزیالوجی راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈاکٹر محمد طلحہ بن نذیر، ایسوسی ایٹ پروفیسر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈاکٹر سجاد احمد ، کلاسیفائیڈ کارڈیالوجسٹ آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اینڈ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہارڈ ڈزیز راولپنڈی بریگیڈئیر عبد الحمید صدیقی اور کلاسیفائیڈ الیکٹروفزیالوجسٹ آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اینڈ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہارڈ ڈزیز راولپنڈی بریگیڈئیر عظمت حیات پر مشتمل خصوصی میڈیکل بورڈ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کرے گا۔ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ کی سفارش پر نواز شریف کے علاج کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا۔