اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک عوامی اتحاد کے زیر اہتمام لاہور کی رہائشی خاتون شاہینہ طارق اپنی جواں سالہ بچی رمشا کے اغواء اور پولیس کے عدم تعاون کے حوالے سے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی رمشا گذشتہ تین ماہ سے لاپتہ ہے اور اس کواغواء کیا گیا ہے نیرا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے میری فریاد سننے والا پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں ہے میں دردر کی ٹھوکریں کھاکر اس پلیٹ فارم پرپہنچی ہوں پنجاب پولیس کی غنڈاگردی سے
تنگ آکر خودکشی کرنا چاہی مگر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار امید کی ایک کرن تھے ان سے لاہورمیں ملاقات ہوئی انہوں نے 20 دسمبر کو ازخود نوٹس لیا اور حکم دیا کہ زمین آسمان ایک کریں کمیٹی تشکیل دیں اس بچی کو بازیاب کروایا جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے اس حکم کے باوجود بھی ملزمان کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی ملزمان کی پشت پناہی پنجاب گورنمنٹ اور KPK گورنمنٹ کا ہیلتھ منسٹر کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت کے پاس گئی مگر انہوں نے بھی میری نہ سنی بلکہ الٹا پولیس کو میرے خاندان ،ہمسایوں اور رشتہ داروں کے پیچھے لگا دیا ہے اور تشدد کرتے اور ڈراتے دھمکاتے ہیں اور ایف آئی آر واپس لینے پر مجبور کرتے ہیں میری وزیر اعظم پاکستان ،چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ اور آرمی چیف سے میری اپیل ہے کہ وزیر قانون راجہ بشارت ،ڈی پی او لاہور سی سی پی او لاہور وزیر اعلی اور متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کاروائی کر کے ملزمان کو فی الفور گرفتارکیا جائے اور میری بچی کو بازیاب کیا جائے ۔پریس کانفرنس کے دوران خاتوں روتے روتے غصے میں آ گئی اور اپنے پاس موجود ایک بوتل میں مٹی کا تیل نکال کر اپنے اوپر ڈالنے لگی کہ میں یہاں ہی خود کشی کر رہی ہوں جس پر پریس کلب کے عملے نے پولیس کو طلب کر کے خاتون اور اس کے ساتھیوں کو پولیس کے حوالے کر دیا ۔