اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا ، خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو یہ پورے خطے کیلئے نقصان دہ ہو گا،ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے ، ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، امریکی سینیٹر لنڈسے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر بات ہوئی ہے ،اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت کی توقع ہے ،کوشش ہے کشمیر ،افغانستان اور سی پیک سمیت
تمام مسائل پر پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے۔ منگل کو روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ میری روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کابلوف سے ملاقات ہوئی ہے ،ہم نے افغان امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا دوحہ میں ہونے والی نشست اور پاکستان کی سوچ سے انہیں آگاہ کیا اور روسی وزیر خارجہ نے جس گرم جوشی سے میرا استقبال کیا اس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں خطے میں جتنے اہم ممالک ہیں ان کے ساتھ روابط کو فروغ دیں کیونکہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا تاہم خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ بھی پورے خطے کے لیئے نقصان دہ ہو گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے اور ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ سینیٹر لنڈسے گراہم ابھی کچھ دن پہلے میری دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور
ان کی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی ۔ انہوں نے جاتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ سب کے سامنے ہے۔میرا کل سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہم نے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہمیں توقع ہے کہ اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کوشش ہے کہ خطے کے تمام ممالک اور ملک کے جتنے معتبر ادارے ہیں وہ ایک پیج پر ہوں، ہمارے انٹلیکچولز کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ابھی میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سڈیز میں سابقہ سفراء ، سیکورٹی اداروں کے ریٹائرڈ آفیسرز اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین سے تبادلہ خیال کر کے آیا ہوں تاکہ آئندہ جو بھی پیش رفت ہو اس میں قومی اتفاق رائے پایا جائے۔گزشتہ روز میری سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ممبران سے بھی نشست ہوئی انہیں بھی اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہے کہ خواہ کشمیر کا مسئلہ ہو، افغانستان کا ہو یا سی پیک کے مسائل ہوں پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے۔