جمعرات‬‮ ، 13 جون‬‮ 2024 

ملک بھر کے علماء و مشائخ نے حکومت اور افواج پاکستان کی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کی مکمل تائیدکردی ،دوٹوک اعلان

datetime 6  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ’’سیرت رحمت للعالمین کانفرنس‘‘ میں کیاگیا ہے کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کی مکمل تائید کرتے ہیں اور اس بات کا واضح اعلان کرتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور امریکی صدر اور حکومت کی طرف سے افغانستان کے مسئلہ پر پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کرنا پاکستان کی عوام اور افواج پاکستان کی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے ،

افغانستان میں امن کیلئے تمام افغان گروپوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا چاہیے ، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید کے پاکستان کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ولی عہد کو اپنے دوسرے گھر پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں،سیرت کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ آئین پاکستان کا احترام کیا ہے اور قانون پر عمل کیا ہے ، قادیانیوں کی طرف سے شائع کیے جانے والے لٹریچر پر پابندی لگا کر آئین پاکستان پر عمل کروایا جائے، پاکستان علماء کونسل کی طرف سے 2019ء کو انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منانے کے فیصلے کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ اور مذہبی و سیاسی جماعتیں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کیلئے متحد ہیں اورپاک فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہیں۔ اتوار کو یہاں مقامی ہوٹل میں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ’’سیرت رحمت للعالمین کانفرنس‘‘میں 03 مارچ 2019ء کو چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس کنونشن سنٹر اسلام آباد میں اور جنوری ، فروری میں ملک بھر میں پیغام اسلام کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ کانفرنس سے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے نائب صدر ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی، پیر نقیب الرحمن ، پیر آف مانکی شریف پیر روح الامین ، مولانا پروفیسر ذاکر الرحمن ، مولانا عبد الکریم ندیم ، مولانا علامہ عارف حسین واحدی ،علامہ غلام اکبر ساقی ، علامہ سجاد حسین نقوی،

علامہ اصغر عارف چشتی، علامہ سید جہانگیر شاہ ، علامہ سید ذاکر حسین کاظمی،مولانا افتخار اللہ شاکر، مولانا قاضی مطیع اللہ سعیدی ، مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا پیر عبد الرحیم نقشبندی ، مولانا ضیاء الحق نقشبندی ، مولانا سید محمد یوسف شاہ ، مولانا پیر اسد اللہ فاروق ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا اسید الرحمن سعید، پیر اسعد حیبیب شاہ جمالی، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا عبد الحکیم اطہر، مولانا عثمان بیگ فاروقی ، مولانا شکیل قاسمی ، مولانا قاری ممتاز ربانی، مولا نا محمد اشفاق پتافی ، مولانا احسان احمد حسینی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس میں ملک بھر کے مقتدر علماء نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید کے پاکستان کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ولی عہد کو اپنے دوسرے گھر پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں اور متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس موقع پر قراردادیں بھی منظور کی گئیں پہلی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے ، ملک بھر کے علماء و مشائخ حکومت پاکستان اور افواج پاکستان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے افغانستان میں امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کی مکمل تائید کرتے ہیں

اور اس بات کا واضح اعلان کرتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور امریکی صدر اور حکومت کی طرف سے افغانستان کے مسئلہ پر پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کرنا پاکستان کی عوام اور افواج پاکستان کی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے ، افغانستان میں امن کیلئے تمام افغان گروپوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا چاہیے ۔ایک اور قرارداد کے ذریعے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ آسیہ مسیح کیس کی نظر ثانی کی اپیل پر فوری سماعت کی جائے اور سماعت کے دوران مدعی کے وکلاء اور ملک کے مقتدر علماء و مشائخ کو بھی اپنا مؤقف بیان کرنے کی اجازت دی جائے

اور مدعی کے وکلاء اور عوام الناس کا مؤقف سنا جائے ۔ایک اور قرارداد میں امریکہ کی طرف سے مذہبی آزادی کے عنوان پر پاکستان اور سعودی عرب کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو تمام حقوق حاصل ہیں اور پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کی محافظ پاکستان کی عوام اور حکومت ہیں ، سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدسات ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے خلاف کسی بھی قسم کی شر انگیزی نا قابل قبول ہے ۔ایک اورر قرارداد میں پاکستان علماء کونسل کی طرف سے 2019ء کو انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منانے کے فیصلے

کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ اور مذہبی و سیاسی جماعتیں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کیلئے متحد ہیں اورپاک فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہیں۔ ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں اسلامیات کے نصاب کو پڑھانے کیلئے غیر مسلموں کے کوٹہ کے بارے میں افواہوں کی وضاحت کی جائے اور کسی بھی صورت غیر مسلموں کو اسلامی نصاب تعلیم پڑھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔سیرت کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ آئین پاکستان کا احترام کیا ہے اور قانون پر عمل کیا ہے ، قادیانیوں کی طرف سے شائع کیے جانے والے لٹریچر پر پابندی لگا کر آئین پاکستان پر عمل کروایا جائے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…