صرف 4کمپنیوں کو لائسنس جاری، کولڈ ڈرنکس بنانیوالی کونسی کمپنیاں دو نمبر نکلیں، عوام کی رگوں میں کیا زہر گھولتی رہیں؟ ایسے خوفناک انکشافات کہ آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائینگے

1  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کاربونیٹڈ مشروبات بنانے والی کمپنیوں کے 10سال سے زیر التوا ء مقدمات کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوانے کی سفارش کر دی، پاکستان کونسل برائے متبادل توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کاربونیٹد مشروبات بنانے والی فیکٹریوں کو لائسنس حاصل کرنے کا کہتے ہیں تو کمپنیاں عدالت سے

سٹے لے لیتی ہیں، 10سال سے عدالتوں میں مقدمات زیر التوا ہیں،مشروبات بنانی والی کمپنیوں میں سے صرف4کو لائسنس جاری کیا گیا ، گزشتہ سال200سے زائد پانی اور گھی کی فیکٹریاں بند کی گئیں،ادارے کو افرادی قوت اور بجٹ میں کمی کا سامنا ہے،کمیٹی ارکان نے کہا کہ10 سالوں میں کاربونیٹد مشروبات بنانے والی کمپنیوں نے ہماری رگوں میں زیر گھول دیا ہے، ادارے میں60فیصد سے زائد ٹیکنکل اسامیاں خالی ہیں،اس طرح ادارے کو اس کی پوری استعداد کے مطابق نہیں چلایا جا سکتا، پوری دنیا ٹیکنالوجی اور سیاحت سے کما کر ملک چلا رہی ہے جبکہ ہم نے ان دونوں شعبوں کو نظر انداز کر دیا ہے۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس سینیٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر صابر شاہ، سینیٹر نذہت صادق، ایڈیشنل سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ڈائرکٹر جنرل پاکستان کونسل برائے متبادل توانائی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی اجلاس میں مشروبات اور بلبلے چھوڑنے والے اور کاربونیٹد مشروبات کا معاملہ زیر غور آیا۔پاکستان کونسل برائے متبادل توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ33کھانے کی اشیاء کیلئے2ہزار سے زائد لائسنسز جاری کیے گئے ہیں۔ مشروبات بنانی والی کمپنیوں میں سے صرف4کو لائسنس جاری کیا گیا اور جن کی کوالٹی معیار کے مطابق نہیں تھی ان کو نوٹسز جاری کیے گئے۔ نوٹسز کے جواب میں300سے

زائد کمپنیاں معاملہ عدالت میں لے گئیں جس پر ان کو سٹے مل گیا۔10سال سے معاملات عدالت میں چل رہے ہیں جس کے باعث کوئی ایکشن نہیں لے سکتے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ ان10سالوں میں کاربونیٹد مشروبات بنانے والی کمپنیوں نے ہماری رگوں میں زیر گھول دیا ہے۔اس ادارے کا مقصد لوگوں کی صحت کا تحفظ کرنا تھا جس میں یہ ادارہ مکمل ناکام رہا ہے۔کمیٹی نے عدالتوں میں زیر التوا

مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ارکان نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان صحت کے مسائل پر ازخود نوٹس لے رہے ہیں۔ کاربونیٹد مشروبات بنانے والی کمپنیوں کے 10سال سے زیر التوا ء مقدمات کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوائیں گے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال200سے زائد پانی اور گھی کی فیکٹریاں بند کی گئیں۔ادارے کو افرادی قوت اورت بجٹ میں کمی کا سامنا ہے۔ 1998کے

بعد سے ادارے میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی۔ہر صوبے نے اپنی فوڈ اتھارٹی قائم کر لی ہے جس کے باعث ہمارے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان مٰں بائیو گیس سے5ہزار700میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی سہولت موجود ہے۔ ادارے نے 4زہار سے زائد بائیو گیس کتے منصوبے مکمل کیے ہیں اور کچھ پر کام جاری ہے۔پی ایس ڈی پی میں گزشتہ 5سال سے پاکستان کونسل

برائے متبادل توانائی کیلئے کسی منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی۔ادارے کی209اسامیوں میں سے86اسامیاں خالی ہیں۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ ادارے میں60فیصد سے زائد ٹیکنکل اسامیاں خالی ہیں۔اس طرح ادارے کو اس کی پوری استعداد کے مطابق نہیں چلایا جا سکتا۔ پوری دنیا ٹیکنالوجی اور سیاحت سے کما کر ملک چلا رہی ہے جبکہ ہم نے ان دونوں شعبوں کو نظر انداز کر دیا ہے۔(ع خ)

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…