افسر شاہی کی شامت آگئی، وزیراعظم عمران خان کیا کام کرنیوالے ہیں؟ ایسا اعلان کر دیا گیا کہ جان کر بڑے بڑے افسروں کا خون خشک ہو جائیگا

10  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف صحافی، تجزیہ کار مظہر عباس کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ اپنےآج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور(1958-1968)کی مثالیں دیتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہےکہ بعدمیں آنےوالی جمہوری حکومتوں نےانتخابات جیتنےکیلئےصرف مختصرمدتی پرا جیکٹس کاسوچا۔ اب کیا یہ

جمہوری نظام کی ناکامی کے باعث تھا کہ وہ ایوب دور کی تعریف کرتے ہیں یا وہ واقعی آمرانہ دورِحکومت یاصدارتی نظام کوپسند کرتے ہیں؟ان کاخیال ہےکہ خاص طورپر 60کی دہائی میں پاکستان درست سمت میں ترقی کررہاتھا اور ادارے مضبوط ہورہے تھے۔ اس دور کو مدِنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے اقتدار میں آنے کے بعد سول سروس میں اصلاحات کیلئے ایک ’ٹاسک فورس‘ تشکیل دی تھی۔ ہفتے کو میں نے اُس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹرعشرت حسین سے پوچھاکہ وزیراعظم سول سروس میں اصلاحات کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں اور ان کی رپورٹ کا کیا ہوا۔ انھوں نے کہا،’’ وہ بہت سنجیدہ ہیں اور اب نفاذ کا وقت آگیاہے۔‘‘ آج کیبنٹ کی منظوری کے بغیر کوئی ہائی پروفائل تقرری نہیں کی جاسکتی، انھوں نے مزید کہاکہ اس کیلئے سپریم کورٹ کا شکریہ۔ تاہم حکومتی حلقوں میں اس بارے میں دو رائے ہیں کہ سول سروس اور پولیس سروس کو مکمل آزاد کردیاجائے یااسے مراحل میں ٹھیک کیاجائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ 50اور60کی دہائی میں سول سروس پہلےانڈین سول سروس اور بعد میں پاکستان ایڈمنسٹریٹوسروس کےاعلیٰ تعلیم یافتہ سول سرونٹس پر مشتمل تھی لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 1948اور1958 کے درمیان کے سیاسی بحران میں سول سرونٹس بہت زیادہ شامل تھے جس کا نتیجہ بعد میں 1958کے پہلے مارشل لاءکی صورت میں نکلا۔ ایوب خان نے1956کا آئین معطل کردیا اور لہذا آمرانہ طرزِ حکومت کی بنیاد رکھی جس کےبعدملک میں تین مزید فوجی حکومتیں آئیں۔ سول سرونٹس نے انھیں مکمل سپورٹ فراہم کی اور ان کی حکمرانی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئےقوانین بھی بنائے۔ انھوں نے بعد میں بنیادی جمہوریتوں کے ذریعے 1962میں اپنا آئین متعارف کردیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…