اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی جائیداد کی چھان بین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کا منی ٹریل کیا ہے ٗان کے پاس دبئی میں اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟ علیمہ خان شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ کی ممبر بھی ہیں ٗ قوم جاننا چاہتی ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے؟
میرا سیاسی گفتگو کا ارادہ نہیں تھا ٗ یہ معاملات بھی اہم ہیں ٗ میں جو کچھ بولوں گا وہ نہ آپ لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی شائع کرسکتے ہیں ٗ ہم نے چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17 تھنڈر تیار کیا ٗ کیا اس کا انعام یہ ہے کہ ہم جیلوں کا منہ دیکھیں؟۔بدھ کواحتساب عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ علیمہ خان کی جائیداد کا منی ٹریل کیا ہے ٗان کے پاس دبئی میں اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ نیب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف تو چھان بین کرتی رہتی ہے، انہیں یہ بھی تحقیقات کرنی چاہیے کہ علیمہ خان نے جائیداد کیسے بنائی؟۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کہ کیا آپ علیمہ خان کے خلاف نیب میں فریق بنیں گے تو نواز شریف نے جواب دیا کہ یہ سوال آپ صبح مجھ سے پوچھتے تو میں جواب دے سکتا تھا۔نواز شریف نے کہاکہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے؟، علیمہ خان شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ کی ممبر بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرا سیاسی گفتگو کا ارادہ نہیں تھا، لیکن یہ معاملات بھی اہم ہیں۔نوازشریف نے کہا کہ میں جو کچھ بولوں گا، وہ نہ آپ لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی شائع کرسکتے ہیں۔انہوں نے پاکستان میں بجلی کے منصوبوں سے متعلق بتایا کہ بجلی کے منصوبوں میں بچت کے پیچھے شہبازشریف کی انتھک محنت تھی اور ہم نے بجلی کے منصوبوں میں ایک سو 60 ارب روپے کی بچت کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو ان کی انتھک محنت پر مبارکباد دینے اور سرہانے کے بجائے نیب کے ذریعے جیل میں ڈلوادیا گیا۔حکومت کے ابتدائی 100 روز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجود حکومت کے سو دن پورے ہوچکے ہیں، بتائیں کیا کام کیا ہے؟نواز شریف نے کہا کہ جو منصوبے ہم نے لگائے انہیں حکومت کھولنے کیلئے تیار نہیں ہے جن میں لاہور ملتان موٹروے منصوبہ شامل ہے جو مکمل ہوچکا ہے لیکن اسے فعال نہیں کیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ موٹروے کا نام چاہیے پی ٹی آئی موٹروے ہی رکھ دیں لیکن اسے کھولیں تو سہی۔اپنے دورِ اقتدار کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دورِ حکومت میں کسان خوش تھا،
کھاد سستی تھی اور اشیاء خورونوش سستے ہونے کی وجہ سے عوام بھی خوش تھے۔نوازشریف نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17 تھنڈر تیار کیا اور اب کیا اس کا انعام یہ ہے کہ ہم جیلوں کا منہ دیکھیں؟انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب سوچ کر ہی تکلیف ہوتی ہے اور پھر آپ کہتے ہیں کہ میں بولتا نہیں لیکن جب میں چپ ہوتا ہوں تو کہا جاتا ہے کہ میں نے سمجھوتہ کرلیا ہے۔اپنی گفتگو کے آخر میں نواز شریف یہ سوال بھی چھوڑ گئے کہ کیا سزا سننے کے بعد لندن سے واپس آنے والا این آر او کرسکتا ہے؟ایک سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جو منصوبے ہم نے لگائے یہ حکومت انہیں کھولنے کیلئے تیار نہیں، موٹروے کا نام پی ٹی آئی موٹروے رکھ دیں لیکن اسے کھولیں توسہی۔نواز شریف نے کہا کہ بہتان تراشی والی سیاست میری فطرت ہی نہیں، میں گالم گلوچ والی سیاست نہیں کرتا۔