کراچی(نیوز ڈیسک)یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اورایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوار دارو خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماربل اور گرینائیٹ کے تین کھرب ٹن کے ذخائر موجود ہیںجن سے فائدہ اٹھا نے کی منصوبہ بندی کی جائے۔ ترقی یافتہ ممالک پاکستان سے ماربل اور گرینائیٹ درامد کر کے اسے اپنے نام سے بین الاقوامی منڈی میں فروخت کر کے بھاری زرمبادلہ کما رہے ہیں۔
حکومت اس شعبہ کی سرپرستی کرے تو نہ صرف بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے بلکہ بے روزگاری میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے ۔ دارو خان اچکزئی نے گزشتہ روز اپنی صدارتی مہم کے سلسلہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے ما ربل اور گرینائیٹ کی برامد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ صرف دس فیصد ویلیو ایڈڈ ماربل اور گرینائیٹ وغیرہ برامد کیا جا رہا ہے جبکہ باقی خام مال ہوتا ہے جس کی کم قیمت ملتی ہے ملک میں ماربل کے 78 فیصد زخائر صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع ہیں جبکہ ناقی ماندہ ذخائر فاٹا، بلوچستان اور سندھ میں ہیں۔ سال خوردہ طریقے اپنانے کے سبب کان کنی کے دوران ماربل بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے جسے جدید ساز و سامان استعمال کر کے بچایا جا سکتا ہے جس کے لئے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو توجہ دینی ہو گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات نےکراچی کے مقامی ہوٹل میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گودار کے نزدیک ساحلی علاقوں میں ہائیڈروکاربن گیس کے وسیع ذخائر کی نشاندہی ہوئی جب کہ فاٹا اگلے 5 سال میں تیل و گیس کے نئے زرخیز علاقے کے طور پر ابھرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی صلاحیت دفاع کے ساتھ توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا گیم چینجر ہے، خطے سے گزرنے والے توانائی کے منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے جب کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے گزشتہ سال 20 لاکھ سیاح پاکستان آئے۔