اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سکیورٹی کے اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے نئے ورژن اور نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)کی تشکیل نو کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے اپنی 100 روزہ کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق دستاویز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان2 کا مقصد جنوری 2015 میں نافذ کیے
جانے والے پہلے وژن میں فرق کو ختم کرنا ہے۔خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہولناک واقعے کے چند روز بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔نیشنل ایکشن پلان کی پالیسی میں ملک بھر سے دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت کی سکیورٹی کی کوششوں کو تیز کرنا، دہشتگردی کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا اور ریاستی سکیورٹی کو درپیش اندرونی خطرات پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اداروں کو دستیاب وسائل اور صلاحیت کو استعمال کرنا شامل تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کا آنے والا ورژن وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی ایک سوچ ہے۔دستاویز کے مطابق وزارت داخلہ کا پلان ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے سائبر کرائمز سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک سائبر سکیورٹی کا ادارہ قائم کریں۔اس کے علاوہ نیکٹا کی تشکیل نو کا مقصد اسے مزید فعال بنانا، سول مسلح فورس کی تعمیری صلاحیت، سیف سٹی منصوبے کو اپ گریڈ کرنا اور ایئرپورٹ اور سرحدوں سے کرنسی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔وزارت کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آن لائن پاسپورٹ بنوانے کی سہولت اور بڑے شہروں میں ای پاسپورٹ اور شام کے اوقات میں ایگزیکٹو پاسپورٹ دفاتر بھی متعارف کرائے جائیں گے۔دستاویز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاسپورٹ ایپلیکیشن سافٹ ویئر تبدیل کردیا گیا اور 27 نومبر سے یہ 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی درخواستوں کو پہلے ترجیح دے گا۔اس کے ساتھ دستاویزات میں کہا گیا کہ برطانیہ، سعودی عرب اور چین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔