اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ قیصر امین بٹ کو نیب کی حراست میں ممنوعہ ڈرگز استعمال کرائی جارہی ہیں ،قیصر امین کا ٹیسٹ کرایا جائے ،نیب کی حراست میں ایسی ادویات استعمال کرائی جارہی ہیں جن سے قوت مدافعت ٹوٹ جائے،نیب کا قانون اپنی عمر پوری کر چکا ہے اس کے باوجود نیب کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیئے
استعمال کیا جارہا ہے، ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے ،وحشی سانڈ کی طرح مخالفین پر چھوڑا ہوا ہے ،باری سب کی آئے گی۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم نے بار بار کہا کہ اپوزیشن حکومت کو گرانا چاہتی ہے ،میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپوزیشن کی ایسی کوئی سوچ نہیں ،ہم نے حکومت کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا لیکن ہم نہیں چاہتے کہ کسی سازش کے نتیجے میں یہ حکومت جائے ،مناسب ہوگا الزام لگانے کے بجائے ملک کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کریں ،انہوں نے کہا کہ مشرف کے دور میں ق لیگ بنائی گئی جو مشرف کے ساتھ مل جاتا وہ مسٹر کلین ہو جاتا اور جو اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہتے وہ سزاوار قرار پاتے،سعد رفیق نے کہا کہ نیب کا قانون اپنی عمر پوری کر چکا ہے اس کے باوجود نیب کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیئے استعمال کیا جارہا ہے ،مجاہد کامران نے نیب کے بارے میں چشم کشا انکشافات کیئے ہیں ،لوگوں کو پنجرے میں قید کیا جاتا ہے ،جب نیب کو میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے تو قیصر امین کو پکڑا گیا،اسے نیب کی حراست میں ممنوعہ ڈرگز استعمال کرائی جارہی ہیں ،قیصر امین کا ٹیسٹ کرایا جائے ،نیب کی حراست میں ایسی ادویات استعمال کرائی جارہی ہیں جن سے قوت مدافعت ٹوٹ جائے،نیب کی حراست میں انسانوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جا رہا ہے،
انہوں نے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ نیب قانون کو تبدیل کیا جائے ،سعد رفیق نے کہا کہ نیب کے کالے قانون کے نیچے لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے،انسانوں کو پنجرے میں بند کیا ہوا ہے ایک دہشت گرد کے لیئے 14دن کا ریمانڈ ہے لیکن ،وائٹ کالر کے الزام پر 90دن ریمانڈ پر رکھا جاتا ہے ،سعد رفیق نے کہا کہ ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے ،وحشی سانڈ کی طرح مخالفین پر چھوڑا ہوا ہے ،باری سب کی آئے گی ،اس چیز کا نوٹس لیا جائے ،کون سا قانون اجازت دیتا ہے کہ ایک ملزم کو 24گھنٹے کیمرے کے سامنے رکھا جائے ،واش رومز میں بھی کیمرے لگائے گئے ہیں ۔(ع ا)