اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پورش سیکٹر جی ٹین سے اغوا ہونیوالے ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ کی افغانستان سے لاش ملنے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق ان کے موبائل فون کی آخری لوکیشن جی ٹین سیکٹر کے ساتھ ملحقہ ایک اور پورش سیکٹر ایف ٹین میں شو ہوئی تھی۔ انہیں 26اکتوبر کو اغوا کیا گیا تھا۔ انہیں ایک کالعدم تنظیم
کی جانب سے اغوا کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ طاہر داوڑ شہید پولیس میں اے ایس آئی بھرتی ہوئے اور انہوں نے 23سال تک پولیس میں خدمات انجام دیں۔طاہر داوڑ 4 دسمبر1968ء کو شمالی وزیرستان کے گاؤں خدی میں پیدا ہوئے، 1982 ءمیں میٹرک، 1984 ء میں بی اے اور 1989 ء میں پشتو ادب میں ایم اے پاس کیا۔پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد اے ایس آئی کی حیثیت سے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی،1998ء میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002 ء میں سب انسپکٹر اور 2007 ء میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔انہیں قائد اعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، 2009 ء سے 2012 ء تک ایف آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا، 2014ء میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے۔طاہر داوڑ 2003ء میں اقوام متحدہ کے امن مشن پر مراکش اور 2005 ء میں سوڈان میں تعینات رہے، 2005 ء میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں ان کی بائیں ٹانگ اور بازو میں گولیاں لگی تھیں۔دو ماہ قبل انہیں ایس پی کے عہدے پر ترقی دے کر رورل پشاور میں تعینات کیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ بنوں میں پوسٹنگ کے دوران انہیں دھمکیاں بھی ملتی رہیں تاہم انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی۔ طاہر داوڑ شہیدپشتو زبان میں شاعری بھی کیا کرتے تھے۔ شہید ایس پی طاہر داوڑ کی لاش آج افغانستان سے ضروری قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لائے جانے کا امکان ہے۔