کراچی (آ ئی این پی)کراچی کے 2 بڑے نجی اسکولز کی رجسٹریشن معطل کردی گئی ، اضافی فیسوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات نظرانداز کرنے پر کارروائی کی گئی۔تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم نے کراچی کے دو پرائیویٹ اسکولزسسٹم کے 115 کے قریب اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی، فیسوں کی مدمیں وصول کی گئی رقم واپس کرنے تک رجسٹریشن معطل رہے گی۔محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز نے اسکولوں کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے 5 مرتبہ لیٹرز لکھے لیکن انہوں نے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا، سات دن کے اندر اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد ہوا تو رجسٹریشن واپس بحال ہوجائے گی۔محکمہ تعلیم کے مطابق اگر عدالتی احکامات پر سات دن کے بعد بھی عملدرآمد نہیں ہوا تو پھر جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں خلاف ورزی کرنے والے پرائیوٹ اسکولز کو سیل کرکے ڈی رجسٹر کردیا جائے گا۔اسکولوں نے متعدد نوٹسز کے باوجود اضافی فیس کی رقم سپریم کورٹ رجسٹری کو نہیں دی گئی، اسکولز کو بھیجے گئے نوٹسز میں تاریخ کی غلطی 14 نومبر کے بجائے ستمبر لکھ دیا گیا تھا۔دوسری جانب ڈی جی اسکولزمینجمنٹ منصوب صدیقی کا کہنا تھا کہ دونوں اسکولز کو کئی باریاددہانی کرائی گئی تھی، سپریم کورٹ کیحکم پرعملدرآمدکیاہے، عدالتی احکامات پرفیسوں کی رقم واپس دی گئی تورجسٹریشن بحال کردیں گے۔منصوب صدیقی کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن معطلی سیتدریسی عمل پرکوئی فرق نہیں پڑے گا، ہمارے پاس جونوٹس کی کاپی ہے اس میں تاریخ درست ہے، تعلیمی ادارے قانون کے مطابق چلیں گے۔یاد رہے دو روز قبل اسکول فیس میں پانچ فیصد سے زائد
اضافے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی پرائیویٹ اسکولز سمیت 4 اسکولوں کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کئے تھے جبکہ عدالت نے تمام اسکولوں کو حکم نامے پر مکمل عمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت سے فیس اسٹرکچر کاریکارڈ بھی مانگ لیا تھا۔خیال رہے کہ 3 ستمبرکو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اختیارنہیں ہے۔
عدالت نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس وصولی سے روک دیا تھا۔والدین کے وکلا کا موقف تھا کہ اسکول اساتذہ کی تنخواہیں مجموعی اخراجات کا 50 فیصد بھی نہیں، اخراجات کے ساتھ اسکول کی آمدنی بھی دیکھنی چاہیے، آئین کا آرٹیکل 38 تمام فریقین پرلاگو ہوتا اور سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی کہ نجی اسکول منافع بخش کاروبارمیں آتے ہیں۔واضح رہے جون 2018 میں سپریم کورٹ نے بچوں کے والدین کے لیے
پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی اسکولز کو گرمیوں کی فیس وصول کرنے سے روک دیا تھا۔ واضح رہے کہ محکمہ تعلیم سندھ نے سٹی اسکول اور بیکن ہاؤس اسکول کے سندھ بھر میں قائم کیمپسز کی رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔محکمہ تعلیم کے مطابق فیسوں کے معاملے پر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر سٹی اسکول کے 56 کیمپسز اور بیکن ہاؤس اسکول کے 65 کیمپسز کی رجسٹریشن معطل کی گئی ہے۔
اسکولوں کو جاری نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکولزنے دونوں تعلمی اداروں کو پانچ خطوط لکھے لیکن انہوں نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔نوٹس کے مطابق 7 روز میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہوا تواسکولوں کی رجسٹریشن بحال ہوجائے گی لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اسکولوں کو سیل کردیا جائے گا۔