اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) نیب میں خلاف ضابطہ تقرریوں کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ، نیب کے تین افسران کی تقرری مطلوبہ معیار کے خلاف قرار، اپنے محکموں میں بھیجنے کی سفارش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو میں خلاف ضابطہ تقرریوں کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ
میں جمع کروا دی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب کے تین افسران اپنی تقرری کے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے لہٰذا ان کو ان کے محکموں میں واپس بھیج دیا جائے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نےنیب میں خلاف ضابطہ تقرریوں پر ازخود نوٹس لیا تھا جس کے بعد متعلقہ افسران کی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔خصوصی کمیٹی میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ایک رکن اور نیب کے ڈائریکٹر جنرل شامل تھے۔سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں جن تین افسران کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں فرمان اللہ نیب خیبرپختونخواہ میں ڈائریکٹر تعینات ہیں ، نیب سے قبل فرمان اللہ خیبرپختونخوا کے فزیکل پلاننگ اینڈ ہائوسنگ ڈپارٹمنٹ اور فرنٹیئر ہائی وے اتھارٹی کا حصہ تھے۔خصوصی کمیٹی نے کہا کہ انہیں جوتجربے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا تحقیقات، انکوائری، ریسرچ اور قانونی معاملات کا تجربہ نہیں ہے۔کمیٹی نےفرمان اللہ کو ان کے پرانے محکمے میں بھیجنے کی سفارش کی ہے۔ دوسرے افسر فیاض احمد قریشی ہیں جو کہ نیب سکھر کے ڈائریکٹر ہیں ۔ یہ کراچی پورٹ ٹرسٹ سے نیب میں آئے تھےان کو بھی ان کے ادارے کی جانب سے جو تجربے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ نیب میں متعلقہ ذمہ داری کیلئے اہل نہیں، کمیٹی نے تیسرے افسرایڈیشنل ڈائریکٹر نیب مبشر گلزار سے متعلق بھی یہی سفارش کی ہے تاہم مبشر گلزار اپنے محکمے میں واپس نہیں جاسکتے کیونکہ انہوں نے اپنے محکمے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔