اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کے لانگ مارچ یا جنرل کیانی نے ججز بحال نہیں کرائے تھے بلکہ ججز کی بحالی کا فیصلہ ہم نے کیا تھاکیونکہ اگر ایسا نہ کرتے تو میرے پاس اطلاع تھی کہ جماعت اسلامی کے سربراہ، نواز شریف اور عمران خان نے ایک ٹرک پر ہونا تھا اور اس ٹرک پر خودکش حملہ ہو نا تھا اور نواز شریف اگر آگے آگئے اور ان پر دھماکہ ہو گیا تو ہماری حکومت
نہیں رہ سکتی تھی، سابق وزیر داخلہ اور پیپلزپارٹی کے سینیٹر و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینٹ رحمان ملک کےپاکستان کے مؤقر اخبار کو اپنے ایک انٹرویو میں انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مؤقر اخبار کو اپنے ایک انٹرویو میںسابق وزیر داخلہ اور پیپلزپارٹی کے سینیٹر و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینٹ رحمان ملک نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز بحالی جنرل کیانی نے نہیں کرائی میں اس بات کا شاہد ہوں مجھے اطلاع دی گئی کہ جماعت اسلامی کے سربراہ، نواز شریف اور عمران خان نے ایک ٹرک پر ہونا تھا، اور اس ٹرک پر خود کش حملہ کی اطلاع مجھے ملی تھی، میں نےنواز شریف کو پیغام بھیجا کہ آپ بڑی اسکرین پر خطاب کرلیں۔ انہوں نے انکار کردیانواز شریف لاہور سے چلے، مرید کے انہیں روکا گیااس وقت کے ڈی جی رینجر، سیکرٹری داخلہ ، آئی جی میرے پاس تھے ہمار ا فیصلہ تھا کہ ججز بحال کرنے ہیں کیونکہ نوا ز شریف آگئے اور ان پر دھماکا ہوگیا تو ہماری حکومت نہیں رہ سکتی تھی۔رحمان ملک کا کہنا تھا کہ جب مشرف صدر تھے اور روزانہ مسلم لیگ ق کی قیادت کی جانب سے ہمارے خلاف بیانات آرہے تھے توہم نے کہاکہ ق لیگ کی قیادت بدل دی جائے، میں یہ تجویز لے کر مشرف کے پاس گیا ہم نے کہا کہ ق لیگ کی قیادت بد ل دیں جس پر مشرف نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کیونکہ چوہدری براردران
انکے قریبی دوست ہیں جس پر میںنے کہاکہ اگر ایسا نہ ہوا تو آپ کا ہم مواخدہ کریں گے،اس دوران متبادل لیڈر شپ کے طور پرمنظور وٹو کا نام بھی سامنے آیا۔لیکن اس پر اتفاق نہ ہوسکا۔ رحمان ملک نے بتایاکہ سندھ میں ہماری حکومت ختم کرنےکیلئےمشرف نے 58(2)Bکا استعمال کرنےکی سازش تیا رکی جس کے ڈرافٹ کی توثیق ایک سابق جج نے بھی کی مجھے اس میٹنگ کی بھنک پڑ گئی، اس وقت آصف زرداری چین میں تھے، میں نے انہیں چین میں ہی اس سازش سے آگاہ کیااور اس کے بعد ہماری قیادت نے اس سازش کو ناکام بنایا اور مواخذہ کا فیصلہ کیا۔