کراچی(نیوز ڈیسک)بینکنگ کورٹ نے سندھ منی لانڈرنگ کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 10 دسمبر تک توسیع کردی ہے۔بینکنگ کورٹ نے آئندہ سماعت پر سابق صدر آصف علی زرداری کو دوبارہ طلب کرلیا۔منگل کوکراچی کی بینکنگ کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سابق صدر آصف علی زرداری،
ان کی ہمشیرہ فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے جب کہ گرفتار ملزمان حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کوبھی ایف آئی اے نے پیش کیا۔ عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کی تو فریال تالپور حاضری لگا کر روانہ ہوئیں جب کہ آصف علی زرداری تاخیر سے عدالت پہنچے اور حاضری لگائے بغیر روانہ ہوئے جس پر فاضل جج نے کہا آصف علی زرداری کی حاضری نہیں لگی وہ ایسے ہی چلے گئے۔عدالت نے آصف زرداری کو دوبارہ بلانے کا حکم دیاجس کے بعد سابق صدر دوبارہ بینکنگ کورٹ پہنچے اور اپنی حاضری لگائی۔عدالت نے دونوں ملزمان کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 10 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔قبل ازیں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین مقررہ وقت پربینکنگ کورٹ وقت پر نہیں پہنچ سکے اور کمرہ عدالت میں ملزم آصف علی زرداری حاضر ہوں کی صدائیں لگتی رہیں۔وکلا نے عدالت سے درخواست کی کہ سابق صدر آرہے ہیں۔ سابق صدر تاخیر سے عدالت پہنچے اور حاضری لگائے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔دوران سماعت ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے معاملے کی پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ نصیرعبداللہ، حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر سمیت 5 ملزمان مفرور ہیں، عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔مفرور ملزمان کو باقاعدہ اشتہاری قرار دینے کے لیے قانونی
تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، ملزمان کے گھروں پر اشتہارات چسپاں کردیئے ہیں۔ ملزمان کی جائیداد کی معلومات کے لیے متعلقہ کمشنرز کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں۔عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ ضابطے کی کارروائی جلد مکمل کی جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔اس موقع پر
پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ کورٹ ٹرائل کورٹ ہے، انصاف کا تقاضہ یہ کے کوئی بھی کیس شروع ہو وہ ٹرائل کورٹ سے شروع ہو۔انہوں نے کہا کہ المیہ یہ کے سپریم کورٹ نے بھی جی آئی ٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو دیکھے گی تو جس کا جوریس ڈیکشن ہے اس کا تو کوئی کردار نہیں رہا۔