اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس کے دل کی دھڑکن کس وکیل کے سامنے آنے پرخراب ہو جاتی ہے، ڈاکٹرز نے چیک اپ کر کے چیف جسٹس کو کیا کہا کہ انہوں نے وہ کیس ہی ایک ماہ کیلئے ملتوی کردیا، نجی ٹی وی پروگرام کے میزبان اسد اللہ خان کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں اسد اللہ خان نے عارف نظامی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ
میں سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے تمام کیسز کی سماعت کے دوران وہاں موجود تھا ۔ چیف جسٹس نے ایک ماہ کی چھٹیوں پر برطانیہ جانا ہے تو انہوں نے کہا کہ میری طبیعت بھی سنبھل جائیگی تو میں ایک ماہ بعد واپس آکر نواز شریف، مریم اور صفدر کے کیسز کی سماعت کروں گا۔ اسد اللہ خان نے بتایا کہ چیف جسٹس نے اس موقع پر ایک دلچسپ جملہ بھی کہا جس پر عدالت میں قہقہے بھی لگ گئے۔ اسد اللہ خان نے بتایا کہ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ مجھے میرے ڈاکٹرز نےیہ بات کہی ہے ۔ کیونکہ ان کے ڈاکٹرز ان کے چیمبر میں ہی موجود ہوتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز نے مجھے کہا ہے کہ جب خواجہ حارث کا کوئی کیس ہوتا ہے اور وہ جب آپ کے سامنے پیش ہوتے ہیں تو آپ کی دل کی دھڑکن وہ ڈسٹرب رہتی ہے، انہوں نے کہا کہ میری طبیعت کچھ بہتر ہو جائے تو میں پھر آپ کا کیس رکھوں گا ۔ اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی اس بات پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔واضح رہے کہ چند دن قبل سینے میں درد کی شکایت پر چیف جسٹس اپنا چیک اپ کروانے کیلئے انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی گئے تھے جہاں ڈاکٹروں نے ان کی ایک شربان بند ہونے کا بتایا تھا جس کے فوری بعد ان کی انجیوپلاسٹی کی گئی تھی اور ان کے دل کی بند شربان کھول دی تھی۔ ڈاکٹروں نے چیف جسٹس کو آرام کا مشورہ دیا تھا تاہم وہ نواز شریف کی سزا معطلی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر نیب کی اپیل پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ آئے تھے جس کے بعد گزشتہ روز سماعت کے دوران انہوں نے خواجہ حارث سے ازراہ مذاق یہ بات عدالت میں کہی ۔