منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

مفتی رفیع عثمانی کی جانب سے آسیہ مسیح کے فیصلے کو درست قرار دینے پر اشرف آصف جلالی بھی جلال میں آگئے ، مفتی اعظم پاکستان کے کھلے خط کاجواب دیدیا

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( )تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺکے سربراہ،فقۂ اسلامی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حامل، مرکز صراطِ مستقیم کے شیخ الحدیث ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے اتوار 11نومبرکو روزنامہ جنگ میں آسیہ ملعونہ کیس کے فیصلہ سے متعلق مفتی رفیع عثمانی کے شائع ہونے والے کھلے خط پر اپنے تحفّظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مرکز صراطِ مستقیم لاہور میں میڈیا کے احباب سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مفتی محمد رفیع نے جن وجوہات کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی ہے وہ درست معلوم نہیں ہوتیں۔

ججز کے فیصلے میں جن شبہات کا ذکر کیا گیا ان میں کوئی بھی ایسا نہیں جو حد ساقط ہونے کی بنیاد بن سکے۔ جس دعویٰ کو ججز شبہات کی وجہ سے رد کرنا چاہتے ہیں اس دعویٰ کا تو ججز نے اپنے فیصلے میں خود بھی اقرار کیا ہوا ہے۔ گواہوں کے بیان میں وہ تضادات نہیں جو تضادات ججز کے فیصلے میں موجود ہیں۔ ہم نے فیصلے کو جذبات میں بہہ کر نہیں مضبوط دلائل سے رد کیا ہے اور اس پر چار گھنٹے دلائل دیے ہیں۔ مفتی محمد رفیع کا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات سے متعلق حد کو چوری کی حد پر قیاس کرنا بہت بڑی غلطی ہے جبکہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انبیاء علیہم السلام سے متعلق حدود کو عام حدود پر قیاس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ شبہات کی وجہ سے حدود کا اٹھ جانابھی مطلق نہیں مقید ہے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی نے ججز کی حمایت میں یہ تو کہہ دیا ’’کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ جو کیا ہے یونہی آنکھیں بند کر کے نہیں کیا ۔‘‘ لیکن جس طرف سے سپریم کورٹ نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں ان کی نشاندہی بھی ضروری تھی۔ قوم کے نام کھلے خط میں مفتی صاحب کا ناموسِ رسالت ﷺ جیسے حساس مسئلے پر صرف یہ کہہ دینا ’’ججز سے غلطیاں ہوئیں ہونگی‘‘ صرف یہ کہہ دینا مفتی صاحب کا منصب نہیں بلکہ یہ بتانا ضرور ی تھا کہ وہ کونسی غلطیاں ہیں جو ناموس رسالت ﷺ جیسے حساس مسئلہ پر ججز نے کی ہیں۔ جس کی وجہ سے قوم کا اور مفتی صاحب کے بقول ان کا دل دکھا ہے۔

سچ بات تو یہ ہے کہ فیصلہ کے وہ مقامات جو محتاجِ دلائل تھے ججز نے وہاں قرآن و سنت اور فقۂ اسلامی سے کوئی دلیل نہیں دی۔آئینی لحاظ سے بھی دلائل کی صورت حال بہت کمزور ہے ہاں ہم مفتی صاحب کے اس مؤقف کی حمایت کرتے ہیں کہ فیصلہ پر نظرِ ثانی کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے ۔ ہم تو پہلے ہی یہ مطالبہ کر چکے ہیں بلکہ اس پر حکومت نے ہم سے معاہدہ بھی کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…