کراچی(این این آئی) متحدہ مجلس عمل کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے آسیہ مسیح رہائی فیصلے کومسترد کرتے ہوئے ناموس رسالتﷺ تحریک کو جاری رکھنے اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں اسلام دشمن ہر عمل کی نہ صرف مذمت کی جائے گی بلکہ اس کے خلاف ہر محاذ پر جدو جہد ہوگی۔ عدالت کا فیصلہ قانون اورآئین کے بجائے عالمی دباؤ پر ہے۔ موجودہ حکمرانوں کو لانے کا مقصد پاکستان کی نظریاتی خود مختاری اور آزادی کو سلب کرنا ہے اور ہم نظریاتی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ہم گرفتاریوں سے خوف زدہ نہیں بلکہ سر پر کفن باندھ کر آچکے ہیں۔ مولانا سمیع الحق کو شہید کر دیا گیا ہم ان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان قاتلوں کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔عدالتی فیصلے کے خلاف (آج 9نومبر) ملک بھر کے ضلعی ہیڈ کواٹرز میں بعد نماز جمعہ پر امن احتجاج کیا جائے گا۔15 نومبر کو لاہور میں ملین مارچ اور 25نومبر کو سکھر میں ختم نبوت کانفرنس کو ہوگی او آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان اس کانفرنس میں کیا جائے گا ۔متحدہ مجلس عمل کا یہ قافلہ نظریاتی جنگ آخری حد تک لڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو شاہراہ قائدین پر متحدہ مجلس عمل کراچی کے تحت تحفظ ناموس رسالتﷺملین مارچ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع سے ایم ایم اے مرکزی نائب صدرعلامہ ساجد میر،مولانا عبد الغفور حیدری،صاحبزادہ محمد شاہ اویس نورانی ،معراج الہدی صدیقی ،مولانا راشد محمود سومرو،علامہ شبیر محثمی،محمد حسین محنتی ،علامہ ناظر عباس تقوی،،ایم ایم اے کراچی کے صدرحافظ نعیم الرحمن،ایم ایم اے رکن سندھ اسمبلی عبد الرشید ،قاری محمد عثمان ،علامہ محمد یوسف قصوری ،مولانا عبد القیوم ہالیجی ،اشرف قریشی،غلام غوث صابری،علامہ غلام محمد کراروی ،مولانا اعجازمصطفی نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج اتنا عظیم الشان بے مثال مظاہرہ کر کے
سچے امتی کا ثبوت دیا ہے۔ آپ نے ثابت کردیا ہے کہ توہین رسالت کے قانون کو تبدیل نہیں کرنے دیا جائے گا اگر حکمرانوں نے ایسا کیا تو ان کو بڑی قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو فزندان اسلام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان کی عوامی عدالت نے فیصلہ دیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد کر دیا ہے ایسا کوئی فیصلہ قبول نہیں ہے جو ناموس رسالتﷺ کے خلاف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو قتل کرنے والاریمنڈ ڈیوس کو پورے اعزاز کے ساتھ
امریکہ کے حوالے کیا گیا اور ممتاز قادری کو پھانسی دے دی جاتی ہے ۔ ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ کسی قانون کے تحت فیصلہ دینے کا نہین ہے بلکہ یہ فیصلہ بیرونی دباؤپر دیکر ہماری نظریاتی قومی آزادی اور خومختیاری سلب کی گئی ہے اورہمارے حکمرانوں نے پاکستان کی سالمیت پر سوالیہ نشانہ لگا دیا ہے ۔جب ہم 14 اگست کو جشن آزادی کا جشن مناتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نظریاتی شناخت ختم کردی گئی ہے پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے۔
ہم اس وقت بھی اپنے وطن کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں کیا وجہ سے امریکہ اس فیصلے کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے، کیا وجہ ہے کہ بلجیم کا صدر اس فیصلے کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے ۔ ایک پوپ سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کر رہا ہے ۔ یہ کیسے ایک اسلامی ملک کی سپریم کورٹ ہے جس کے فیصلے پر امت مسلمہ مضطرب ہے اور اہل مغرب اور یہودی خوش ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔اگر کسی شخص کو مغرب کی یاری اتنی عزیز ہے تو وہ پاکستان میں منصب چھوڑ کر
ٹرمپ کی گھر میں چلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک لابی حرکت میں آگئی ہے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ یہ لوگ کس طرح کی ریاست مدنیہ قائم کرنا چاہتے ہیں اس سے اندازہ لگالیں ۔ کہتے ہیں کہ ریاست مدینہ میں بھی یہودیوں سے معاہدہ کیا گیا تھا واہ یہ مثال کیا دے رہے ہیں ۔ان کو نہیں معلوم کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ریاست مدینہ قائم کی تویہودیوں کو جزیرہ العرب سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھول جائیں کہ ہم زندہ رہیں اور
پاکستان کے دفتروں پر اسرائیل کا جھنڈا لہرائے گا۔ یہ یہودی ایجنڈ پاکستان پر اپنا ایجنڈا لیکر آئے ہیں۔ عمران خان خطرناک ایجنڈا لیکر آیا ہے ملک بھر میں قادیانی نیٹ ورک متحرک ہو چکا ہے اور وہ توہین رسالت قانون کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔ہم واضح طور یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کسی کا باپ بھی اس قانون کو ختم نہیں کر سکتا ہے ہم سروں سے کفن باندھ کر نکلے ہیں اورآپ کا پیچھانہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ گواہ ہیں کہ کسطرح کراچی میں قادیانی نیٹ ورک فعال ہوا ہے۔
آپ نے پھر ناموس رسالتﷺ پر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ گیڈر بھگیوں سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ 15 نومبر کو لاہور میں ملین مارچ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ شاید اس کو رہا کر دیا گیا ہے۔آج (جمعہ کو) تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز پر مظاہرے کئے جائیں گے۔25نومبر کو سکھر میں ختم نبوتﷺ کانفرنس ہوگی۔ہم یہودیوں کے ایجنٹوں کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گے ۔مولانا سمیع الحق کو شہید کیا گیا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اگر کارکنان کی گرفتاریوں کی گئی اور ایف آئی کاٹ رہے تو یاد رکھو کہ اتنا کرو کہ جتنا کل بھگت بھی سکو۔یہ سفر اور کارواں چل پڑ ہے ہمار ا کسی سے کوئی معاہدہ نہیں ہے اور یہ سفر جاری رہے گا۔علامہ ساجد میر نے کہا کہ ملک کہ وہ ٹھیکڈار جو اس وزیر اعظم کو لیکر آئے ہیں ان کو بتانے کے لئے یہ اجتماع منعقد کیا گیا ہے کہ ناموس رسالتﷺ پر ہر مسلمان جان بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ8ہزار توہین رسالت کے کیس ہوئے ہیں لیکن کسی ایک کیس میں
بھی سزا نہیں دی گئی ہے اس وجہ یہ ہے کہ حکمران یورپ سے ڈرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ مذہبی کارڈ استعمال نہیں کرنے دیں گے ہم اس کو بتا رہے ہیں کہ یہ مذہبی کارڈ تمہارے پاس بھی ہے اگر تمہارے پاس یہ کارڈ نہ ہو تو تم وزیر اعظم نہ رہو۔ ہم کوئی بھی مذہبی کارڈ استعمال نہیں کر رہے ہیں بلکہ ناموس رسالتﷺ کے لئے جمع ہوئے ہیں۔مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اس حکومت سے جو پہلا کام لینا ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا۔ دوسرا کام قادیانیوں کو
سہولت پہنچانے کا اور تیسرا کام آئی ایم ایف کی طرف بھیجنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم اس تقریب کے انتظارمیں ہیں جس تقریب میں عمران خان نے خودکشی کرنے ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ نے انصاف کا قتل کیا ہے اس فیصلے کو ہم نہیں مانتے ہیں۔صاحبزادہ محمد شاہ اویس نورانی نے کہا کہ مغرب کی دنیا کو آج کے ملیں مارچ سے پیغام گیا ہے کہ وہ قوتیں جو ناموس رسالت ﷺ کے قانون میں ترامیم کرنا چاہتی ہے وہ یاد رکھیں کہ ہماری مائیں ممتاز قادری پیدا کریں گی۔اگر آج قوتیں سمجھتی ہیں کہ
مذہبی قوتیں کمزور ہو گئی ہیں تو وہ یہ سمجھ لیں کہ ہم نے پہلے بھی جانیں قربان کی تھیں اب بھی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک غلامان مصطفی کا ہے یہ 22 کروڑ عوام اس ملک کا دفاع کرے گی۔جب تک اس فیصلے کو واپس نہیں لیا جائے ایم ایم اے کا قافلہ جاری رہے گا۔ڈاکٹرمعراج الہدی صدیقی نے کہا کہ پوری ملت اسلامیہ ایک ہے۔ اگر پاکستان میں توہین رسالت ہوئی تو اسلام آباد میں بیٹھنے والے نہیں رہیں گے۔علامہ شبیر محثمی نے کہا کہ
آج کے اجتماع نے واضح کر دیا ہے کہ ہم ناموس رسالتﷺ پر ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔محمد حسین محنتی نے کہا کہ عالمی سازش کے تحت آسیہ کورہائی دی گئی ہے ۔ پاکستان ابھی تک آزاد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کو تو لمحوں میں پھانسی دے دی گئی اور توہین رسالت کی مرتکب خاتون کو رہائی دے دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ختم نبوت کے لئے ہر طرح تیار ہیں اور جانیں بھی دے دیں گے۔علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ وہ وزیر اعظم جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی کہتے تھے ان کی ریاست مدینہ میں توہین رسالت کی گئی ہے۔سپریم کورٹ اپنے فیصلے نظر ثانی کرے ۔ہم سب برداشت کر سکتے ہیں توہین رسالت برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔ریاست مدینہ میں اتنا بڑے فیصلہ ہوا اور وزیر اعظم نے لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکے ہیں۔ہم امریکہ، اسرائیل اور ان ممالک کو پیغام دینا چاہتے ہیں جو خوشیاں منا رہے ہیں کہ ہم جان دے دیں گے لیکن توہین رسالت برادشت نہیں کریں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج تاریکی ملین مارچ منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ ذاتی مقصد کے بلئے نہیں ہو رہا ہے۔ ہم اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ ہم حکمرانوں سے یہ پوچھیں کہ تم نے جو مہنگائی کے خاتمے کا کہا تھا اور مہنگائی تو ختم نہیں کی اور تم نے کہا تھاکہ اگر میں مجھے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو میں خودکشی کر لوں گا اور ہمیں پوچھنا تو یہ چاہیے تھاکہ اب آئی ایم ایف کے پاس کیوں جا رہے ہولیکن ابھی یہ مرحلہ بھی آئے گا لیکن آج ہم ناموس رسالتﷺ کے لئے جمع ہوئے ہیں۔یہ جو چھوٹا سا سیکولر طبقہ ہے اس کا پاکستانی قوم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آج انسانوں کا سمندر کا اعلان کر رہا ہے کہ ناموس رسالتﷺ پر حملہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ جو آسیہ کا ساتھی ہوگا ہماری اس سے جنگ ہے۔ ہماری سپریم کورٹ نے مغرب کے ایجنڈے کو پروا کیا ہے ۔اگر چیف جسٹس کہے کہ تم پر توہین عدالت کامقدمہ چلائیں گے اس کے لئے ہم تیار ہیں لیکن توہین رسالت قبول نہیں ہے چاہے جتنے بار بھی توہین عدالت کا مقدمہ بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹی باتیں کر کے مغرب کا ایجنڈا پوا نہ کیا جائے۔ ملک قادیانی اور سیکولر کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ آسیہ کو بھیجنے کی سازش ہوئی ہے لیکن یہ تحریک روکنے والی نہیں ہے۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہم جعلی حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ جب وہ 126 دن اسلام آباد کو بند کر کے بیٹھے ہوئے تھے اور اعلان کیا تھا کہ میں اس ، اس شہر کو بند کرنا ہے آج وہ ظالم اور غیر کے نمائندے کس طرح غلام مصطفی کے عاشقوں کو چند مٹھی بھر لوگ کہتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق تم نے اس کو پاکستان سے باہر بھیج دیا ہے۔ عمران خان تم بھی سن لو کہ اگر تم نے آسیہ کو کسی اور ملک میں بھیجا تو ہم بھی تم کو گریبانوں سے پکڑ کت ملک سے باہر بھیج دیں گے۔ رکن سندھ اسمبلی عبد الرشید نے کہا کہ لاکھوں مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں کہ آپ نے غلام رسول ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب آسیہ کا فیصلہ ہوا ہے تو لوگ قافلوں کی شکل میں نکلے تو مجھے پیغام دیا گیا کہ آپ اسمبلی میں اسلام کی ایک علامت ہو آپ بعض آجاو تو میں نے کہاکہ آپ ایک کی بات کرتے ہواگر مجھے آدھا بھی کردو تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ میں کسی قسم کی قربانی سے گریز نہیں کروں گاکیونکہ حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے۔علامہ محمد یوسف قصوری نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی اگر عزت قائم ہے تو ناموس رسالتﷺ کی وجہ سے قائم ہے ۔آگ زندگی سے تمام طبقے سے تعلق رکھنے والے میدان میں نکلے ہیں وہ سیاست کے لئے نہیں بلکہ عبادت کے لئے نکلے ہیں ۔ہم نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے موجود ہیں۔مولانا عبد القیوم ہالیجی نے کہا کہ ہم ناموس رسالت ﷺ پر جان بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم ان کو کہیں نہیں چھوڑیں گے۔اشرف قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جانبدارانہ ہے ۔ثاقب نثار نے اس قوم کو گمراہ کیا ہے اور نقطے اٹھا رہے ہیں۔ہم اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ آسیہ ملعونہ کو کوئی رعایت دی جائے۔غلام غوث صابری نے کہا کہ آج کے اجتماع کا مقصد ہمیں رسولﷺ کی حرمت چاہیے۔آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کے ہر گھر سے ممتاز قادری نکل رہا ہے۔ہم تو اپنے رسول اللہ ﷺ پر ایک ہی نہیں بلکہ ہزاروں جانیں قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں اور ان کے پیچھے بیٹھے ہر فرد کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر یہاں رسول اللہﷺ کی عزت ہوگی تو ان کی بھی عزت ہوگی۔علامہ غلام محمد کراروی نے کہا کہ جس طرح توہین رسالت کی جا رہی ہے اس زیادتی پر کوئی بھی خاموش نہیں رہ سکتا ہے۔الحمد اللہ ہم رسالت کے حوالے سے وہ عقیدہ اور نظریہ رکھتے ہیں اگر ہمیں قتل کر دیا جائے اور ہمیں جلا دیا جائے لیکن ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک احترام رسالت نہیں ہوگا۔ملت اسلامیہ اب جاگ چکی ہے ۔آج بھی مصطفی کا جھنڈا ہمارے ہاتھ میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک کورٹ نے پھانسی کی سزا دی اور دوسرے نے پھانسی کی سزا دی اور پھر سپریم کورٹ نے اس کو بری کردیا ہے جو ہمیں برداشت نہیں ہے۔اہل کراچی اپنے قائدین کے حکم کا انتظار کریں۔جیسے ہی قائدین کی کال آئے گی پھر ہم ہوں گے اور کراچی کی سڑکیں ہوں گی۔مولانااعجاز مصطفی نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے جن لوگوں نے حضور ﷺ کی ناموس کے لئے کام کیا ۔اللہ نے دنیا میں بھی کامیاب کیا اور ان شااللہ آخرت میں بھی کامیابی ملے گے۔قادیانی لوگ علامہ اقبال کی مخالفت کرتے ہیں لیکن علامہ اقبال کو آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں رہتے ہیں۔