اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ یہاں سینئر دوست جاوید چوہدری یاد آجائیں، وہ اکثر کہیں ہم نے اپنی 14سو سالہ تاریخ میں اتنا اغیار کو فتح نہیں کیا، جتنا ایک دوسرے کو فتح کرتے رہے، مسلمانوں نے دنیا کا 95فیصد علاقہ اسلامی عروج کی پہلی صدی میں فتح کر لیا، اس کے بعد ساڑھے تیرہ سو سال
مسلمان اس علاقے کیلئے آپس میں لڑتے رہے، ہمارے علم، فلسفے، سائنس، ایجادات کی 95فیصد تاریخ بھی ابتدائی تین سو سال تک محدود، بعد کے ہزار سال لڑائی جھگڑوں اور جنگوں کے علاوہ کچھ نہیں، پورا عالم اسلام ہزار سال سے نیل کٹر سے کنگھی تک اُن کی استعمال کر رہا، جنہیں دن میں پانچ مرتبہ باجماعت بددعائیں دے، ہم یہودیوں کے اے سی لگا کر، عیسائیوں کی ٹونٹیوں سے وضو کرکے، کافروں کے ساؤنڈ سسٹم پر ان کو ہی للکار رہے، انہی کی ادویات کھا کر انہی کی بربادی کے خواب دیکھ رہے، ہم کسی جوگے ہوتے تو آج فلسطین، کشمیر، عراق، لیبیا، مصر، افغانستان، شام، یمن، لبنان اس حال کو نہ پہنچے ہوتے،جنہیں دن میں پانچ مرتبہ باجماعت بددعائیں دے، ہم یہودیوں کے اے سی لگا کر، عیسائیوں کی ٹونٹیوں سے وضو کرکے، کافروں کے ساؤنڈ سسٹم پر ان کو ہی للکار رہے، انہی کی ادویات کھا کر انہی کی بربادی کے خواب دیکھ رہے، ہم کسی جوگے ہوتے تو آج فلسطین، کشمیر، عراق، لیبیا، مصر، افغانستان، شام، یمن، لبنان اس حال کو نہ پہنچے ہوتے، ہم 5سو سالوں سے دنیا کو کوئی دوا، کوئی ہتھیار، کوئی نیا فلسفہ، کوئی خوراک، کوئی اچھی کتاب، کوئی اچھا قانون نہ دے پائے، دوستو یہی سب سوچ سوچ کر بار بار ذہن میں خیال آ جا رہا کہ ہم ایک اللہ کو ماننے، ایک قرآن پڑھنے اور رحمت للعالمین کے امتی آخر کب ایک ہوں گے، کب کفر، قتل کے فتوؤں اور نفرتوں کو چھوڑ کر درگزر، صبر اور محبت بھری زندگیاں گزاریں گے اور ہم کب یہ سمجھ پائیں گے کہ رسولؐ سے محبت کا مطلب تو رسولؐ کی سنتوں کی پیروی ہے۔