چنیوٹ (آن لائن) ہیکرز نے ایک اور شہری کا بینک اکاؤنٹ ہیک کر کے زندگی کی بھر کی کمائی لوٹ لی، چنیوٹ کے شہری نے چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل کر دی۔تفصیلات کے مطابق ہیکرز نے ایک اور شہری کا بینک اکاؤنٹ شکار کر لیا، چنیوٹ کے شہری عبداللہ کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹ لی۔ہیکر نے اس بار بینک کے آفیشل نمبر سے کال کر کے شہری سے اس کے اکاؤنٹ کی معلومات اور پن کوڈ مانگا۔
عبد اللہ کی طرف سے ہیکر کو تفصیلات کی فراہمی کے بعد ان کے اکاؤنٹ سے ہیکر نے پونے 6 لاکھ روپے اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر لیے۔لٹنے والے شہری عبد اللہ نے بینک کے عملے پر تعاون نہ کرنے کا الزام لگا دیا، ان کا کہنا تھا کہ بینک کا عملہ ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے۔عبد اللہ نے وزیرِ اعظم عمران خان اور چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کر دی۔ کہا میری عمر بھر کی کمائی لوٹی گئی ہے، مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) کے ریٹائرڈ چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر یوسف خلجی کے اکاؤنٹسے بھی 30 لاکھ روپے غائب کر دیے گئے تھے۔بزرگ شہری مدد کی درخواست لیے سپریم کورٹ پہنچا، چیف جسٹس پاکستان سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بینک فراڈ ہوا ہے۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اپنا اکاؤنٹ بچانا ہے تو فوری ان ہدایات پر عمل کیا جائے، ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ صارفین اپنا ڈیٹا چوری ہونے سے بچانے کے لیے اپنا خفیہ کوڈ بار بار تبدیل کریں، بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کی عالمی منڈی میں فروخت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی ہے،رپورٹ میں22بینکوں کے مجموعی طور پر 19 ہزار 864 کارڈز کاڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف کیاگیا ہے۔پاکستانی بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڑز کی عالمی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے معاملے پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 پاکستانی بینکوں کے مجموعی طور پر 19 ہزار 864 کارڈز کا ڈیٹا چوری ہوا،
مختلف نوعیت کے کارڈز 100 سے 160 ڈالر کی قیمت میں فروخت ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کو پاکستانی بینک صارفین کے 8 ہزار 864 کارڈز ڈارک ویب پر فروخت ہوئے جبکہ 31 اکتوبر کو مزید 11 ہزار کارڈز پاکستانی بینک صارفین کے ڈارک ویب پر فروخت ہوئے، جن غیر ملکیوں نے پاکستانی اے ٹی ایم استعمال کئے انکا بھی ڈیٹا چوری کیا گیا۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ کیپٹن( ر)محمد شعیب نے کہا ہے کہ
پاکستان کے زیادہ تر بینکوں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بینکوں نے اس بارے میں رپورٹ نہیں کیا، ہم خود تجزیہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کرائم ڈیٹا دیکھا ہے، جس سے پتہ چلا کہ پاکستان کے بڑے بینکوں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے، اب تک ہمارے پاس 100 سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں جبکہ کئی گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ بھیس بدل کر عوام کو بے وقوف بنانے والے ایک گروہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھی، جس کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کیا گیا۔