کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستانی بینکوں کے اکاؤنٹس سے ملکی تاریخ کی بدترین چوری، اس حوالے سے سٹیٹ بینک نے بھی تصدیق کر دی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنا اکاؤنٹ بچانا ہے تو فوری یہ کام کریں، ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ صارفین اپنا ڈیٹا چوری ہونے سے بچانے کے لیے اپنا خفیہ کوڈ بار بار تبدیل کریں، بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کی عالمی منڈی میں فروخت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی ہے،
رپورٹ میں22بینکوں کے مجموعی طور پر 19 ہزار 864 کارڈز کاڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف کیاگیا ہے۔پاکستانی بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڑز کی عالمی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے معاملے پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 پاکستانی بینکوں کے مجموعی طور پر 19 ہزار 864 کارڈز کا ڈیٹا چوری ہوا، مختلف نوعیت کے کارڈز 100 سے 160 ڈالر کی قیمت میں فروخت ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کو پاکستانی بینک صارفین کے 8 ہزار 864 کارڈز ڈارک ویب پر فروخت ہوئے جبکہ 31 اکتوبر کو مزید 11 ہزار کارڈز پاکستانی بینک صارفین کے ڈارک ویب پر فروخت ہوئے، جن غیر ملکیوں نے پاکستانی اے ٹی ایم استعمال کئے انکا بھی ڈیٹا چوری کیا گیا۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ کیپٹن( ر)محمد شعیب نے کہاہے کہ پاکستان کے زیادہ تر بینکوں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں بینکوں نے اس بارے میں رپورٹ نہیں کیا، ہم خود تجزیہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کرائم ڈیٹا دیکھا ہے، جس سے پتہ چلا کہ پاکستان کے بڑے بینکوں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے، اب تک ہمارے پاس 100 سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں جبکہ کئی گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ بھیس بدل کر عوام کو بے وقوف بنانے والے ایک گروہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھی، جس کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کیا گیا۔